خطبۂ عید کا طریقۂ کار
Question
کیاعید کے بھی دو خطبے ہونگے جیسا کہ نمازِ جمعہ کے ہوتے ہیں اور دونوں کے درمیان بیٹھنا ہوگا یا کہ ایک ہی ہو گا؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! نماز عید کا خطبہ سنت ہے جیسا کہ اس کو سننا سنت ہے امام کے لئے سنت ہے کہ نمازِ عید کے بعد لوگوں دو خطبے دے دونوں کے درمیان بیٹھے، اگر عید الفطر ہے تو لوگوں کو زکات فطر کا طریقہ کار بتائے اور اگر عید البقر ہے تو لوگوں کو قربانی کے مسائل اور تکبیرات تشریق سکھائے؛ کیونکہ عبداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے '' السُّنَّةُ أَنْ يَخْطُبَ الْإِمَامُ فِي الْعِيدَيْنِ خُطْبَتَيْنِ يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا بِجُلُوسٍ '' یعنی: سنت یہ ہے کہ امام دونوں عیدوں میں لوگوں کو دو خطبے دے اور دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھ کر ان میں تفریق کرۓ، اسے امام شافعی رضی اللہ عنہ نے تخریج کیا ہے اور اسی راۓ پر عمل ہے مگر كتاب "الدين الخالص" (جزء 4 صفحة 342 بند 12) میں آیا ہے کہ امام نووی رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ عبداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ضعیف اور غیر متصل ہے '' خطبہ کے تکرار کے بارے میں کچھ بھی صحت کے ساتھ ثابت نہیں ہے۔
کمال ابن ہمام رحمہ اللہ سے منقول ہے آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس میں کوئی شک نہیں کہ خطبے کے بارے میں مشہور احادیث منقول ہیں مگر خطبے کے جاری طریقہ کار پر کوئی نص نہیں ملتی سواۓ اس حدیث کے جو امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت کی ہے: '' خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآله وَسَلَّمَ يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَى، فَخَطَبَ قَائِمًا ثُمَّ قَعَدَ قَعْدَةً ثُمَّ قَامَ '' یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عید فطر یا عید ضحی کو نکلے اور کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا پھر تھوڑا سا بیٹھے اور پھر کھڑے ہو گئے'' یہ حدیث ضعیف ہے۔
کمال ابن ہمام رحمہ اللہ کے اس کلام سے جو بات ظاہر ہو رہی ہے وہ یہ کہ خطبے کے بارے میں تو مشہور احادیث وارد ہیں لیکن جو اسکا طریقہ کار ہے کہ دو خطبے ہونے چاہیں دونوں کے درمیان بیٹھنا چاہیےاس بارے میں مشہور احادیث نہیں ہیں۔
اس بناء پر ہم کہیں گے کہ امام کو اختیار ہے کے دونوں طریقوں میں سے جو بھی طریقہ چاہے اختیار کرلے۔ یا تو مسلمانوں جاری طریقہ کا اختیار کرے اور دوخطبے دے دونوں کے درمیان بیٹھے یا پھر بعض فقہاء جیسے امام نووی ہیں کی روایت پر عمل کرتے ہوئے بغیر بیٹھنے کے ایک ہی خطبہ دے۔ دونوں طریقوں سے خطبہ دینا جائز ہے اور سنت پوری ہو جائے گی کیونکہ عیدین کی نمازوں کے بعد خطبہ دینا سنت مؤکدہ ہے۔
والله سبحانه وتعالى اعلم۔