انتہا پسند کے نفسیاتی محرکات (3)

Egypt's Dar Al-Ifta

انتہا پسند کے نفسیاتی محرکات (3)

Question

یکطرفہ سوچ اور نفسیاتی عوارض کا شدت پسند شخصیت پر کیا اثر ہوتا ہے؟

Answer

یکطرفہ سوچ رکھنے والا شخص پیش آنے والے نفسیاتی دباؤ کا مقابلہ نہیں کر سکتا کیونکہ وہ دفاعی وسائل یا موافقت کے درست اور پختہ طریقے استعمال کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، بلکہ ہمیشہ تضاد کی دو انتہاؤں کے درمیان سوچتا ہے اور چیزوں کے بارے میں متوسط فیصلے نہیں کرسکتا وہ یا تو کامیاب ہوتا ہے یا پھر ناکام ہو جاتا ہے، یا  تواپنے معاشرے سے دھتکار دیا جاتا ہے یا  پھر اپنے معاشرے کا محبوب بن جاتا ہے،  جس کی وجہ سے اس فرد کے لیے انتہا پسندانہ نظریہ اپنانے اور پھر شدت پسند گروہوں میں شامل ہونے کی راہ ہموار ہو جاتی ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ انہیں جماعتوں کے پاس وہ چیز موجود ہے جس کی اسے معاشرے میں کمی محسوس ہوتی ہے، اور ان جماعتوں میں اسے اپنے اس ماحول سے دور ایک صحت مند پناہ ملتی ہے، جس میں  وہ باہم زندگی نہیں گزار سکتا۔

جہاں تک نفسیاتی عارضے کا تعلق ہے، یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں کچھ لوگ مبتلا ہوجاتے ہیں، اور یہ ایک ایسا عارضہ ہے جو مریض کو یہ یقین دلاتا ہے کہ وہ قوم کا نجات دہندہ یا عظیم رہنما ہے جو انسانیت کی رہنمائی کر رہا ہے، اور یہ اس وقت شدید مشکلات کا باعث بنتا ہے جب یہ شخص ان عقائد کو چھپانے میں یا اپنے عقیدے کے مطابق ظاہر ہونے کی کوشش میں ناکام ہو جاتا ہے،جس کی وجہ سے اس شخص کی فکری انتہا پسندی اور معاشرے کے ساتھ پرتشدد رویے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

Share this:

Related Fatwas