بچے کا حج
Question
میں اپنے بیٹے کو حج پر ساتھ لایا ہوں جو ابھی چھوٹا ہے، کیا اس کا حج صحیح ہو گا؟ اور کیا یہ حج اس کے فریضۂ حج کی طرف سے کافی ہوجائے گا؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! عن ابن عباس رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أنه لقي رَكبًا بالرَّوحاء، فقال: «مَنِ القَومُ؟» قالوا: المسلمون، فقالوا: مَن أنت؟ قال: «رسولُ اللهِ»، فرَفَعَت إليه امرأةٌ صَبِيًّا، فقالت: ألهذا حجٌّ؟ قال: «نَعَم، ولكِ أَجرٌ» رواه مسلم. یعنی سيدنا ابنِ عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ روحاء کے مقام پر ایک قافلے سے ملے اور فرمایا: کون لوگ ہو؟
انہوں نے عرض کیا: مسلمان ہیں۔
پھر انہوں نے عرض کیا آپ ﷺ کون ہیں؟
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں اللہ تعالی کا رسول ﷺ ہوں۔
تو ایک عورت نے ایک بچہ اوپر اٹھا کر رسول اکرم ﷺ کی طرف کیا اور عرض کی: کیا اس کا حج صحیح ہوگا؟
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جی ہاں، اور آپ کو اجر ملے گا''۔
اس بناء پر آپ کے بیٹے کا حج صحیح ہوگا، بشرطیکہ وہ حج کے ارکان اور واجبات مکمل طور پر ادا کرے، اور آپ کو اس کا ثواب ملے گا، اور اسے نفلی حج کے برابر ثواب ملے گا، لیکن لیکن اس کے فریضۂ حج کی طرف سے یہ حج کافی نہیں ہو گا؛ کیونکہ فرض حج کیلئے تکلیف شرط ہے اور بچہ مکلف نہیں ہوتا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.