اختلاط کا حکم

Egypt's Dar Al-Ifta

اختلاط کا حکم

Question

کیا عورتوں اور مردوں کا اختلاط مطلقاً حرام ہے اور ہر جگہ ان کا الگ الگ رہنا ضروری ہے؟

Answer

مرد اور عورت کا اختلاط اگر اپنی حدود و قیود میں ہو اور اسلامی شریعت کی تعلیمات کے مطابق ہو تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ جیسے اسکولوں، یونیورسٹیوں تعلیم اداروں میں، عوامی نقل و حمل کی جگہوں، دفتروں، اور لوگوں کی عوامی زندگی اور مفاداتِ عامہ کے دیگر پہلوؤں میں عموماًمردوں اور عورتوں کا اختلاط ہوتا ہے، جب تک کہ مرد اور عورت میں سے ہر ایک اسلام کے آداب کا خیال رکھے مثلاً عورت اپنے لباس اور زبان میں حیاء کا خیال رکھے، ہر اس چیز سے نظریں نیچی رکھے جس سے شریعت نے منع کیا ہے اور مرد وعورت کے درمیان ایسی خلوت نہ ہو جس سے عزتیں پامال ہوتی ہیں اور شبہات پیدا ہوتے ہیں، اسی طرح مرد کو بھی اپنی نگاہیں نیچی کرنی چاہئیں، اور اللہ تعالیٰ کی حرمت والی چیزوں کی حفاظت کرنی چاہیے اگر یہ سب شرائط پائی جائیں تو عورتوں اور مردوں کے اختلاط میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:" ایمان والوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہ نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کو بھی محفوظ رکھیں، یہ ان کے لیے بہت پاکیزہ ہے، بے شک اللہ جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔ " [النور: 30] تاہم، اگر کوئی مرد اور عورت اسلامی شریعت کے آداب اور تعلیمات پر عمل نہ کریں اور ان کا باہمی اختلاط فتنے کا ذریعہ ہو جو گناہوں اور حرام چیزوں کے ارتکاب سبب بنتا ہو، تو ایسا اختلاط شرعاً حرام ہے۔

Share this:

Related Fatwas