جاہلیت کا مفہوم

Egypt's Dar Al-Ifta

جاہلیت کا مفہوم

Question

جاہلیت کی اصطلاح کا قرآنی اور نبوی مفہوم کیا ہے اور انتہا پسند گروہوں نے معاشروں کی تکفیر کے لئے کیسے اس مفہوم کو استعمال کیا ہے؟

Answer

قرآنی اور نبوی تصور میں اصطلاحِ جاہلیت سے مراد پیغمبرِ رشد وہدایت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے کا زمانہ ہے، یہ وہ دور  ہے جس میں شرک وبت پرستی اور محرمات کو حلال سمجھنے کا رواج عام تھا اور یہ  رواج صرف عربوں کے ساتھ خاص نہیں تھے، بلکہ آپ ﷺ کی بعثت طیبہ سے پہلے تمام قومیں ان گناہوں میں شامل تھیں، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:" اور اپنے گھروں میں بیٹھی رہو اور گزشتہ زمانہ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار نہ دکھاتی پھرو۔" (الاحزاب: 33) یعنی ایسے نہ کرو جیسے اسلام سے پہلے زمانہ جاہلیت کی عورتیں کیا کرتی تھیں اور یہ بات بھی معلوم ہے کہ یہ دورِ جاہلیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری اور نزولِ قرآنِ مجید کی وجہ سے ختم ہو چکا ہے  اور یہ کہ گناہوں اور کبیرہ گناہوں کے ارتکاب سے کوئی شخص اسلام سے خارج نہیں ہوتا، مگر انتہا پسند گروہوں نے اس اصطلاح کو جدید دور میں مسلمانوں کی تکفیر کرنے کا ناحق ذریعہ بنا لیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ لا إله إلا الله وأن محمدًا رسول الله پڑھنے اور نماز قائم کرنے کے باوجود معاشرے جاہلیت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ گروہ اصطلاحِ جاہلیت کا استعمال صرف اس لیے کر رہے ہیں تاکہ معاشرے کی ناحق تکفیر کرنے کیلئے انہیں ایک ایسی شرعی آڑ مل جاۓ جس سے ظاہر ہو کہ صرف وہی لوگ اہلِ حق اور اہلِ اسلام ہیں حالانکہ وہ اسلام اور اہلِ اسلام کی صورت کو مسخ کر رہے ہیں۔

Share this:

Related Fatwas