مدد مانگنے کا مفہوم

Egypt's Dar Al-Ifta

مدد مانگنے کا مفہوم

Question

اولیاء اور صالحین سے مدد مانگنے کا صحیح شرعی مفہوم کیا ہے؟

Answer

انبیاء اور صالحین سے مدد مانگنے کا شرعی مفہوم یہ ہے کہ وہ حصولِ نفع کے اسباب ہیں، جس طرح ہم میں سے کوئی بیماری کے علاج کے لیے ڈاکٹر سے مدد مانگتا ہے،اور اس سے یہ  تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ طبیب شفاء کا خالق ہے یا بیماری کو دور کرنے ممیں مؤثرِ حقیقی ہے، بلکہ اس کے پاس جانا مدد طلب کرنے کے طور پر ہوتا ہے جو کہ اسباب اختیار کرنے اور اہلِ تخصص سے استفسار کرنے کے قبیل سے ہے۔ اور یہ کہ اللہ تعالی نے اولیاء اور صالحین کو لوگوں کی ہدایت، ان کے اصلاحِ احوال، ان کی تربیت اور ان کے ظاہر  وباطن کے مشاہدے کاسبب  بنایا  ہے تاکہ وہ ظاہری اور باطنی گناہوں سے نکل سکیں، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {اور ظاہری اور باطنی گناہ چھوڑ دو۔} الانعام: 120۔ پس اللہ نے اولیاءِ کرام کو اپنی دعوت کو پھیلانے اور ظاہری اور باطنی طور پر مسلمانوں کی خدمت کرنے کے جس کام پر مقرر کیا ہے اس میں وہ  متخصص علم رکھنے والے ہیں، اور اس کام میں زندہ اور فوت ہو جانے والے اولیاءِ کرام میں کوئی فرق نہیں ہے۔ وہ خود نفع یا نقصان کو پیدا نہیں کرتے، بلکہ وہ لوگ اللہ تعالی کی طرف سے اسباب ہیں، ان سے مدد مانگنا درحقیقت اللہ تعالی ہی سے مدد مانگنا ہے کہ جو اس نے اپنے اولیاء اور نیک بندوں کو عطا فرمایا ہےوہ ہمیں بھی عطا فرماۓ، ان کی بدولت اور ان کے دستِ اقدس سے ہمیں بھی خیر عطا فرماۓ؛ اس لیے کہ وہ اس کے محبوب لوگ ہیں اور اس کی مخلوق میں اس کے چنے ہوۓ مقرب بندے ہیں۔ اور یہی وہ عقیدہ ہے جس پر اسلاف واخلاف، بشمول صحابہ و تابعین، تبع تابعین اور علماء کے سب مسلمانوں کا عمل رہا ہے، ان لوگوں کا کوئی اعتبار نہیں جو اس فہم سے ہٹ گئے یا اس کا انکار کر دیا ہے۔

Share this:

Related Fatwas