گمراہی والی بدعت کا مفہوم

Egypt's Dar Al-Ifta

گمراہی والی بدعت کا مفہوم

Question

شرعی بدعت کا صحیح مفہوم کیا ہے؟ اور کیا ہر وہ عمل جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں کیا وہ گمراہی شمار کیا جاۓ گا؟

Answer

لغوی اعتبار سے بدعت سے مراد وہ چیز ہے جو دین کی تکمیل کے بعد اس میں اختراع کی گئی ہو ۔شریعت میں اس کی تعریف میں علماء کرام کے دو مسلک ہیں۔ پہلا: علامہ عز بن عبد السلام کا مسلک، آپ کا خیال تھا کہ جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا وہ بدعت ہے، اور پھر اس بدعت کی پانچ اقسام ہیں : واجب بدعت ، حرام بدعت، مستحب بدعت۔ مکروہ بدعت  اور مباح بدعت، اور اس کو جاننے کا طریقہ یہ ہے کہ بدعت کو شریعت کے احکام پر پیش کیا جائے: اگر یہ ایجاب کے احکام میں داخل ہو تو واجب ہے، اور اگر تحریم کے احکام میں داخل ہو تو وہ حرام ہے، وغیرہ۔۔۔. دوسرا مسلک یہ ہے کہ بدعت کے تصور کو صرف قابلِ مذمت بدعت تک محدود رکھا جائے کہ یہ فقط حرام ہے اور اسی پر جمہور فقہاء کرام کا اتفاق ہے ۔  یہاں ہم جو بات کہنا چاہتے ہیں وہ یہ کہ اس بدعتِ مذمومہ کے مفہوم پر اتفاق ہے جس کا مرتکب شریعت کے مطابق گناہ گار ہوتا ہے۔  تو کیا ہر وہ کام جو نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے نہیں کیا  اسے بدعتِ مذمومہ میں شمار کیا جاۓ گا؟ یقینا نہیں؛ کیونکہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امت نے بہت سے ایسے نیک اعمال متعارف کرائے ہیں جو قابل مذمت نہیں ہیں۔ اس لیے امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "ہر بدعت ممنوع نہیں ہے، بلکہ بدعتِ ممنوعہ وہ بدعت ہے جو کسی  سنتِ ثابتہ کے خلاف ہو، اور شریعت کے کسی حکم کو ختم کر رہی ہو"۔ اور اسی کی روشنی میں  بدعت کاصحیح اور باقاعدہ  مفہوم واضح ہوتا ہے۔

Share this:

Related Fatwas