فرض نمازوں سے پہلے سونے کا حکم

Egypt's Dar Al-Ifta

فرض نمازوں سے پہلے سونے کا حکم

Question

 فرض نمازوں سے پہلے خصوصا عشاء کی نماز سے پہلے سونے کا کیا حکم ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! فرض نماز کا وقت کے داخل ہونے سے پہلے سونا مکرو نہیں ہے، ہاں وقت داخل ہونے کے بعد سونا مکروہ ہے، اگر انسان کو یقین ہو کہ نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے جاگ جائے گا تو اس صورت میں سونا مکروہ ہوگا اور اگر جاگنے کا یقین نہ ہو تو سونے سے پہلے نماز پڑھنا واجب ہے؛ حضرت سلامہ بن سیار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ رضي الله عنه فَقَالَ لَهُ أَبِي: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآله وسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ؟ فَقَالَ: كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ، وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ وَيَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ" ( ). یعنی: میں اپنے والد کے ساتھ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ ان سے میرے والد صاحب نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نمازیں کس طرح پڑھتے تھے ؟۔ ہمیں اس بارے میں بیان فرمائیں ۔ انھوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم هجير ( ظہر ) جسے آپ صلوٰۃ اولیٰ کہتے ہیں سورج ڈھلتے ہی پڑھتے تھے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِعصر پڑھتے پھر ہم میں سے مدینہ کے سب سے آخری کنارہ پر رہنے والا کوئی شخص بھی اپنے گھر واپس آتا تو بھی سورج ابھی صاف اور روشن ہوتا تھا۔ مغرب کے بارے میں آپ نے جو کچھ بتایا مجھے یاد نہیں رہا ۔ اور فرمایا کہ عشاء - جسے آپ اندھیرے والی نماز کہتے ہیں- میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تاخیر پسند فرماتے تھے، اس سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو پسند نہیں کرتے تھے ۔ صبح کی نماز سے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوتے تو ہم اپنے قریب بیٹھے ہوئے دوسرے شخص کو پہچان لیتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھتے تھے۔''
امام خطیب شربینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جب عشاء کا وقت داخل ہو جاۓ تو نماز ادا کرنے سے پہلے سونا مکرو ہے؛ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے ناپسند فرماتے تھے۔( متفق عليه) کیونکہ اس میں وقت نکل جانے تک سوتے رہنے کا اندیشہ موجود ہے۔ اس لیے امام ابن صلاح رحمہ اللہ نے فرمایا:یہ کراہت تمام نمازوں کے لئے عام ہے، اور یہ کراہت اس وقت ہوگی جب اسے نماز کے وقت کے اندر جاگ جانے کا یقین ہو اور اگر یقین نہ ہو تو اس پرنماز ادا کرنے سے پہلے سونا حرام ہے، اگر اسے وقت کے اندر جاگ آ گئی لیکن پھر نیند کا غلبہ ہوگیا تو گنہگار نہیں ہوگا بلکہ معذور ہونے کی وجہ سے مکروہ بھی نہیں ہوگا۔ امام اسنوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عشاء کا وقت داخل ہونے سے پہلے سونا بھی مکروہ ہونا چاہیے اگرچہ وہ نماز مغرب ادا کرنے کے بعد ہی سویا ہو کیونکہ اس میں سابقہ علت موجود ہے، اورظاہر نص کے مطابق وقت داخل ہونے سے پہلے سونا مکروہ نہیں ہوگا کیونکہ وہ ابھی اس کا مخاطب ہی نہیں ہے، جب اسے تمام وقت سوئے رہنے کا بھی گمان ہو تو بھی تو وقت داخل ہونے سے پہلے سونا اس پر حرام نہیں ہوگا۔( )

والله سبحانه وتعالى اعلم۔

Share this:

Related Fatwas