نماز میں جہرا بسم اللہ پڑھنا

Egypt's Dar Al-Ifta

نماز میں جہرا بسم اللہ پڑھنا

Question

 نماز میں جہرا بسم اللہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ واجب ہے یعنی جو جہرا نہیں پڑھتا اس کے پیچھے نماز پڑھنا جایز نہیں ہے یا جہرا پڑھنا اور آہستہ پڑھنا دونوں جائز ہیں؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! جہرا بسم اللہ پڑھنا ان مسائل میں سے ہے جن میں علمائے کرام کا اختلاف ہے، شافعی علماء کرام - رحمھم اللہ - کے نزدیک جہرا پڑھنا مشروع ہے، جبکہ ان کے علاوہ دوسرے علمائے کرام - رحمھم اللہ - کے نزدیک آہستہ پڑھنا افضل ہے، اس امر کا شمار نماز کی ان کیفیات میں ہوتا ہے جو سنتِ مؤکدہ تک نہیں پہنچتی ہیں، اس امر میں ادنی سا اختلاف ہے لیکن اس میں وسعت ہے، اور شرعا یہ بات مسلم ہے کہ جس کام کے کرنے پر اتفاق ہو اس کے ترک کرنے سے انکار کیا جائے گا، لیکن جس کے کرنے میں اختلاف ہو اس کے ترک کرنے کا انکار نہیں کیا جائے گا۔ تو جس نے جہرا بسم اللہ پڑھی اس نے بھی اچھا کیا اور جس نے آہستہ پڑھی اس نے بھی اچھا کیا، ان مختلف فیہ مسائل کی وجہ سے مسلمانوں کے درمیان فتنے، لڑائی جھگڑے اور تفریق کرنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ ان میں ہمارے لئے وسعت ہے ان میں ہمیں ادب اور عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کرنا چاہیے جن کا مظاہرہ ہمارے اسلاف اپنے فقہی اختلافات اور اجتہادی اختیارات میں کیا کرتے تھے۔
والله سبحانه وتعالى اعلم۔

 

Share this:

Related Fatwas