آدھی رات سے پہلے رمی کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

آدھی رات سے پہلے رمی کرنا

Question

کیا آدھی رات سے پہلے رمی کرنا جائز ہے، اور آدھی رات کا حساب کیسے لگا ئیں گے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! ایامِ تشریک میں آدھی رات کے شروع سے جمرات کو رمی کرنا جائز ہے اور اس کے بعد " نفر " (چلے جانا) جائز ہے، جو دوسری یا تیسری رات کو جانا چاہے؛ اس پر دلیل ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ والی حدیث مبارکہ ہے آپ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں: نبی اکرم ﷺ نے ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنھا کو قربانی کی رات کو بھیجا تو آپ رضی اللہ تعالی عنھا نے فجر سے پہلے "جمرہ " پر رمی کی، پھر چلی گئیں اور طوافِ زیارت کیا۔ رواه أبو داود.
اور جب رات غروب آفتاب سے شروع ہوتی ہے اور طلوع فجر کے ساتھ ختم ہو جاتی ہے تو نصف رات کے حساب کے لئے ان دو اوقات کے درمیانی حصے کو دو پر تقسیم کر کے کیا جاۓ اور جو نتیجہ آۓ اسے مغرب سے شمار کر لیں۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas