عدمِ امن کی وجہ سے عدت میں شوہر کا ...

Egypt's Dar Al-Ifta

عدمِ امن کی وجہ سے عدت میں شوہر کا گھر چھوڑ دینا

Question

 میری شادی ہوئی تھی اور 20دنوں کے بعد میرا شوہر فوت ہو گیا اور میں ان کے خاندانی گھر میں رہتی تھی ہمارے ساتھ میرے جوان دیور بھی رہتے تھے، اس وجہ سے میں نے عدت پوری ہونے سے پہلے ہی یہ گھر چھوڑ دیا۔ تو کیا میں گناہگار ہوں؟ اس کا کیا کفارہ ہے؟ گھر کا سامان اور مہرِ مؤخر میں میرا شرعی حق کیا ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! اگر بیوہ سوگ والے گھر میں امن میں نہ ہو یا ربیبہ (سابق شوہر سے اس کی بیٹی) کیلئے خطرہ ہو تو اس کے لئے اس گھر سے کسی ایسے گھر میں منتقل ہونا جائز ہے جہاں اس کیلئے جان و مال کی امان ہو، ایسا کرنے میں اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا اور نہ ہی کوئی کفارہ ہو گا۔
اور گھر کا سامان بیوی کا ہی حق ہے یہ شوہر کے ترکے میں بالکل داخل نہیں ہوگا؛ کیونکہ یہ عرفا ایڈوانس مہر میں سے ہے، اور اسی طرح مہرِ مؤخر بھی بیوی کا حق ہے جسے دَین شمار کیا جائے گا اور یہ میراث کی تقسیم سے پہلے ادا کیا جاۓ گا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas