عدتِ وفات گزارنے والی عورت کو منگنی کا اشارہ دینا
Question
عدتِ وفات گزارنے والی عورت کو اشارۃ منگنی کی بات کرنے کا کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! عربی میں '' التعریض '' ایسی مبہم بات کو کہتے ہیں جسے صراحت سے کیے بغیر سامع کو اس کا مقصد سمجھ آجاۓ اور فقہاء عظام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عدتِ وفات گزارنے والی عورت کو اپنا مقصد سمجھانے کیلئے اشارۃ منگنی کی بات کرنا جائز ہے نہ کہ اس لئے کہ جواب بھی ملے۔ کیونکہ اللہ تعالى کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ ﴾ [البقرة: 235] یعنی: کوئی گناہ نہیں تم پر عورتوں کو تمہاری اشارۃ منگنی کی بات کرنے میں۔'' اور اس لئے بھی کہ اب شوہر کا اختیار بھی اس پر سے ختم ہو گیا ہے اور مبہم بات ہوتی بھی کمزور ہے۔ امام النووي الشافعي رحمه الله تعالى اپنی کتاب "روضة الطالبين وعمدة المفتين" (7/ 30): میں فرماتے ہیں: عدتِ رجعیۃ گزارنے والی عورت کو اشارۃ منگنی کا کہنا حرام ہے، اور عدتِ وفات والی کا اشارۃ کہنا حرام نہیں ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.