قرض ادا کرنا مقدم ہے یا کہ نفلی حج کرنا
Question
میں نے اپنے ماموں سے 275000 پاونڈ کی عمارت خریدی اور 100000 پاونڈ اسے ایڈوانس ادا کر دیے اور دس ہزاد مہینہ کے حساب سے ادا کر رہا ہوں اور ابھی 115000 پاونڈ باقی ہیں اور میں اس سال اپنی ماں کے سال حج پر جانا چاہتا ہوں جس پر 70000 پاونڈ خرچ آئے گا، یاد رہے کہ میں نے پچھلے سال بھی حج کیا تھا اور چار سال پہلے اپنی ماں کے ساتھ بھی حج ادا کیا تھا، اور میرے ماموں کو باقی پیسوں کی کافی ضرورت ہے اور انہوں کئی بار مجھ سے مانگے بھی ہیں، کیونکہ وہ ریٹایر ہو چکے ہیں اور پینشن کے پیسے ان کی ضروریات کے لئے ناکافی ہیں۔
کیا میرے لئے اپنی ماں کے ساتھ حج پر جانا جائز ہے یا کہ اپنے ماموں کو اس کے باقی پیسے ادا کر دوں، کیوںکہ انہوں نے مجھے کہا ہے انہیں پیسوں کی ضرورت ہے۔
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! اگر صورتِ حال اسی طرح ہے جیسی کہ سوال میں بیان کی گئی ہے کہ سائل فریضۂ حج پہلے ادا کر چکا ہے اور اس کی والدہ بھی چار سال پہلے حج ادا کر چکیں ہیں تو قرض ادا کرنا نفلی حج کرنے سے اولی ہے خصوصا جب سائل کے ماموں کو اپنے پیسوں کی ضرورت بھی ہے اور یہ اس نے بتایا بھی ہے، یعنی قرض ادا کرنا نفلی حج کرنے سے مقدم ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.