ڈاکٹر کی غلطی سے مریض کو نقصان پہنچ...

Egypt's Dar Al-Ifta

ڈاکٹر کی غلطی سے مریض کو نقصان پہنچنا

Question

اگر ڈاکٹر کی غلطی سے مریض کو نقصان پہنچ جاۓ اسے صحت یابی میں تاخیر ہوجاۓ، یا علاج پر خرچ زیادہ آجاۓ، کسی عضو سے معذور ہو جاۓ یا فوت ہوجاۓ اور ڈاکٹر کا مقصد مریض کی مصلحت ہی ہو، لیکن چونکہ ہر علم والے پر زیادہ علم والا بھی ہوتا ہے، تو اگر ڈاکٹر غلطی پر ہو تو وہ کیسے توبہ کرۓ، کسی بھی ڈاکٹر کا غلطی سے پاک ہونا بہت مشکل ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! ڈاکٹر کے پاس لوگ زندگی اور صحت کی امان کیلئے جاتے ہیں، ان کی خطا دوسرے لوگوں کی خطا کی طرح نہیں ہوتی، پس ڈاکٹر کو چاہیے کہ کسی ایسے کام کو ہاتھ میں نہ لے جسے وہ نہیں جانتا اور اگر ایسا کام کر بیٹھا تو اللہ تعالی سے توبہ کرۓ، اور دوبارہ ایسی غلطی نہ کرۓ۔
ڈاکٹر سے دو طرح کی غلطی سرزد ہو سکتی ہے:
- ایسی غلطی جس کا اس طرح کے ڈاکٹر سے واقع ہونا ممکن ہوتا ہے، یہ خطا عفو ودرگزر کے حکم میں آتی ہے۔
- فاحش خطا، یعنی صریح غلطی جو اس کے ایسا کام ہاتھ میں لینے سے سرزد ہوئی جس کام کو وہ نہیں جانتا تھا یا جانتا تو تھا مگر اس کی کوتاہی سے سرزد ہوئی ہو؛ اس کی حد بندی اس مجال کے تجربہ کار اور متخصصین لوگ کریں گے کہ ڈاکٹر کس غلطی کا ضامن ہوگا اور کس کا نہیں۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas