آدمی کا اپنے والد کی غیر مدخول بھا...

Egypt's Dar Al-Ifta

آدمی کا اپنے والد کی غیر مدخول بھا مطلقہ کے ساتھ نکاح کرنا

Question

 انسان کا اپنے والد کی اس مطلقہ کے ساتھ نکاح کرنے کا کیا حکم ہے جس کی عدت بھی کافی عرصے سے گزر چکی ہے اور باپ نے اس کے سااتھ دخول بھی نہ کیا ہو؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ و آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: امام ابنِ قدامہ - رحمہ اللہ - محرمات عورتوں کی تعداد بیان کرتے ہوۓ فرماتے ہیں: چوتھی: والد کی بیویاں؛ کیونکہ باپ کی بیوی بیٹے پر حرام ہوتی ہے، بیٹا ہو چاہے پوتا یا اس سے بھی نچلے درجے پر، وارث ہو، چاہے وارث نہ ہو، نسبی بیٹا ہو چاہے رضاعی ہو؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَلَا تَنْكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُمْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ﴾ [النساء: 22] یعنی اور نہ نکاح کرو ان عورتوں سے جن سے تمہارے آباء نے نکاح کیا ہو مگر جو (نزولِ حکم سے پہلے) ہو گیا (وہ معاف ہے)۔ حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: میں اپنے ماموں سے ملا، ان کے پاس جھنڈا تھا، میں نے پوچھا کہاں جا رہے ہو؟ انہوں فرمایا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کی گردن مارنے بھیجا ہے جس نے اپنے والد کے بعد اس کی بیوی سے شادی کی ہے۔ یا فرمایا اس کو قتل کرنے کیلئے ''۔ ایک اور روایت میں ہے کہ آپ فرماتے ہیں: میں اپنے چچا حارث بن عمرو رضی اللہ تعالی عنھما سے ملا اور ان کے پاس جھنڈا تھا۔۔۔۔۔ پھر یہی حدیث بیان کی۔ اس حدیث پاک کو سعید اور ان کے علاوہ لوگوں نے بھی روایت کیا ہے۔
اس حکم میں والد، دادا اور نانا سب کی بیویاں برابر ہیں، قریبی ہوں چاہے بعیدی ہوں، اس بارے میں اہلِ علم کے درمیان ہم نے کبھی اختلاف نہیں دیکھا الحمد للہ ۔
امام ابوا خطاب کلوذانی حنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جس عورت سے والد نے نکاح کیا ہو اس کی تحریم اجماع اور سنت سے ثابت ہے۔
مذکورہ دلائل سے ثابت ہوا کہ انسان کا اپنے والد کی مطلقہ سے نکاح کرنا حرام ہے، چاہے اس عورت سے والد نے دخول کیا ہو یا نہ کیا ہو۔

واللہ سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas