بروکرج کا کام

Egypt's Dar Al-Ifta

بروکرج کا کام

Question

کیا بروکرج کا کام کرنا حلال ہے یا حرام؟ اگر حلال ہے تو اس کا شرعی نصاب کیا ہوگا؟ اور کیا نسبت ہو گی جو میں اپنے کام کے عوض وصول کروں؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! بروکرج بیجنے اور خریدنے والے کے درمیانی کردار کو کہتے ہیں جو فروخت کی سہولت کے لۓ ادا کیا جاتا ہے، اور یہ کام شرعا جائز ہے، جب تک وہ آئٹم یا جس چیز کا بھی سودا ہو رہا ہے حلال ہو؛ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: '' الْمُسْلِمُونَ عِنْدَ شُرُوطِهِمْ '' رواه البخاري.۔یعنی مسلمان اپنی شروط کے پابند ہیں'' امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: امام ابن سيرين، امام عطاء ، امام إبراهيم اور امام حسن رحمھم اللہ کی راۓ یہ ہے کہ بروکرج کی اجرت میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اس بناء پر: بروکرج کا کام شرعا جائز ہے، اور جو مزدوری کی حد بندی ہے یہ بروکر اور جو اس کے ذریعے بیجنا یا خریدنا چاہتا ہے کے باہم اتفاق سے طے پاۓ گی۔ شرعا اس کی کوئی حد بندی نہیں ہے، بشرطیکہ اس میں کوئی فراڈ اور دھوکہ نہ ہو۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas