لڑکی کا چھوٹی عمر میں خود نکاحِ عرف...

Egypt's Dar Al-Ifta

لڑکی کا چھوٹی عمر میں خود نکاحِ عرفی کرنا

Question

ایک لڑکے سے متاثر ہو کر سولہ سال کی لڑکی نے اپنے گھر والوں کو بتاۓ بغیر گواہوں کی موجودگی میں نکاحِ عرفی کا عقد کیا، لیکن لڑکے نے دخول نہیں کیا اور ایک سال بعد دونوں الگ ہو گئے، اور یہ لڑکی اب بائیس سال کی ہو چکی ہے اور اپنے کیے پر افسوس کر رہی ہے، اور ایک دوسرا لڑکا اس سے شادی کرنا چاہتا ہے، تو کیا یہ لڑکی اس کے ساتھ شادی کر سکتی ہے یا کہ پہلے لڑکے کا اسے طلاق دینا ضروری ہے؟ یاد رہے کہ یہ لڑکی اس کا اب ٹھکانہ بھی نہیں جانتی ہے۔ اور جو اس لڑکی نے کیا ہے اس کا کیا کفارہ ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ و آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: لڑکی کو چھوٹی عمر میں پیش آنے والی اس صورتِ حال میں ہم مذہبِ جمہور کے مطابق فتوی دیں گے جس کے مطابق پہلا نکاح باطل ہے، کیونکہ اس میں عقد کا رکن یعنی ولی موجود نہیں ہے، لہٰذا : پہلی شادی کے باطل ہونے کا اعتقاد کرتے ہوۓ اس لڑکی کیلئے دوبارہ شادی کرنا جائز ہے۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas