شہر رجب کی فضیلت کے بارے آنے والی احادیث
Question
شہر رجب کی فضیلت کے بارے آنے والی احادیث پر عمل کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! رجب کے مہینے اور اس کے روزے رکھنے یا اس میں سے کچھ دن روزے رکھنے کے بارے میں بہت سی احادیث آئی ہیں، امام ابنِ حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "تبيين العجب بما ورد في فضل رجب" میں انہیں احادیثِ ضعیفہ اور احادیثِ موضوعہ میں تقسیم کیا ہے۔ ان میں گیارہ احادیث ضعیف ہیں، اور ان میں سے ایک یہ ہے: '' إِنَّ فِي الْجَنَّةِ نَهْرًا يُقَالُ لَهُ: رَجَبٌ، أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، مَنْ صَامَ مِنْ رَجَبٍ يَوْمًا سَقَاهُ اللهُ مِنْ ذَلِكَ النَّهْرِ '' یعنی: جنت میں ایک نہر ہے جسے رجب کہا جاتا ہے جو دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے، جس نے رجب کا ایک روزہ بھی رکھا اللہ تعالیٰ اسے اس نہر سے سیراب کرے گا۔ رواه البيهقي في "فضائل الأوقات"۔
اور ایک یہ حدیث پاک ہے: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَجَبٍ وَشَعْبَانَ، وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ» یعنی: اے اللہ رجب اور شعبان میں ہمیں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا۔'' رواه الطبراني في "المعجم الأوسط"، والبيهقي في "شعب الإيمان".
اور موضوع اکیس احادیث ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے: حديث: «من صلى ليلة النصف من رجب أربع عشرة ركعة، يقرأ في كل ركعة ﴿الحمد﴾ مرة، و﴿قل هو الله أحد﴾ عشرين مرة، و﴿قل أعوذ برب الفلق﴾ ثلاث مرات، و﴿قل أعوذ برب الناس﴾ ثلاث مرات، فإذا فرغ من صلاته صلى عليَّ عشر مرات، ثم يسبح الله ويحمده ويكبره ويهلله ثلاثين مرة، بعث الله إليه ألف ملك يكتبون له الحسنات ويغرسون له الأشجار في الفردوس، ومحا عنه كل ذنب أصابه إلى تلك الليلة، ولم يكتب عليه خطية إلى مثلها من القابل، ويكتب له بكل حرف قرأ في هذه الصلاة سبعمائة حسنة، وبُني له بكل ركوع وسجود عشرة قصور في الجنة من زبرجد أخضر، وأُعطي بكل ركعة عشر مدائن في الجنة، كل مدينة من ياقوتة حمراء، ويأتيه ملك فيضع يده بين كتفيه فيقول: استأنِفِ العمل، فقد غفر لك ما تقدم من ذنبك» یعنی: جس نے نصف رجب کی رات کو چودہ رکعتیں اس طرح ادا کیں کہ ہر رکعت میں ﴿الحمد﴾ ایک بار، ﴿قل هو الله أحد﴾ بیس بار، ﴿قل أعوذ برب الفلق﴾ تین بار، اور ﴿قل أعوذ برب الناس﴾ تین بار پڑھے، پھر جب نماز سے فارغ ہو جاۓ تو مجھ پر دس بار درود پاک بھیجے، پھرسبحان اللہ والحمد للہ ولا إله إلا الله واللہ اکبر تیس بار کہے، تو اللہ تعالی اس کی طرف ہزار فرشتے بھیجتا ہے جو اس کی نیکیاں لکھتے ہیں اور اس کے لئے جنت الفردوس میں درخت لگاتے ہیں۔ اللہ تعالی اس کے اس رات تک کیے ہوۓ گناہ مٹا دیتا ہے، انہیں کی مثل ائندہ بھی اس کے گنا نہیں لکھے جائیں گے، اس نماز میں پڑھے گئے ہر حرف کے بدلے اس کے لئے سات سو نیکیاں لکھی جائیں گی، ہر رکوع اور سجود کے بدلے اس کے لئے جنت میں سبز زبرجد کے دس محل بناۓ جائیں گے اور اسے ہر رکعت کے بدلے جنت میں دس شہر دیئے جائیں گے اور ہر شہر سرخ یاقوت سے بنا ہوگا، اور فرشتہ آ کر اس کے کندھوں کے درمیان ہاتھ رکھتا ہے اور کہتا ہے اپنا عمل دوبارہ سے شروع کرو، اللہ تعالی نے تمہارے سابقہ گنا معاف کر دیئے ہیں۔''
لیکن اس کی وجہ سے اس مقدس مہینے میں نیک اعمال کرنے سے روکا نہیں جاۓ گا اور نہ ہی اس باب میں ضعیف احادیث کا وارد ہونا نیک اعمال کرنے سے مانع ہے؛ کیونکہ جمہور امتِ اسلامیہ نے فضائل کے باب میں ضعیف احادیث کے ساتھ تسامح سے کام لیا ہے، بشرطیکہ اس کا ضعف شدید نہ ہو، کسی معمول بہ اصل کے تحت آتی ہو اور فاعل اس کے ثبوت کا اعتقاد نہ رکھتا ہو، جیسا کہ مصطلح الحدیث کی کتب میں اس کی تفصیل موجود ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.