اسلامی شریعت میں حجاب
Question
کیا حجاب کرنا شریعتِ اسلام میں فرض ہے یا کہ نہیں؟ اس بارے میں شرعی حکم درکار ہے۔
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! حجاب ہر اس مسلمان عورت پر واجب ہو جاتا ہے جو سنِ بلوغ کو پہنچ جاۓ اور یہ وہ عمر ہے جس میں عورت کو حیض آنا شروع ہوتا ہے، یہ حکم قرآنِ مجید، حدیث رسول ﷺ اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔
کتاب اللہ میں سے دلیل : الله تعالى کا فرمان ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ﴾ ] الأحزاب: 59[ اَے نبیِ مکرم آپ فرمایئے اپنی ازواجِ مطہرات اور اپنی صاحبزادیوں کو اور جملہ اہلِ ایمان عورتوں کو کہ ( جب وہ باہر نکلا کریں تو) ڈال لیا کریں اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو''
اور اللہ تعالى سورة النور میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ﴾ [النور: 31]، یعنی: اور آپ حکم دیجیے ایماندار عورتوں کو کہ وہ نیچی رکھا کریں اپنی نگاہیں اور حفاظت کیا کریں اپنی عصمتوں کی اور نہ ظاہر کیا کریں اپنی آرائش کو مگر جتنا خود بخود نمایاں ہو اس سے اور ڈالے رہیں اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر اور نہ ظاہر ہونے دیں اپنی آرائش کو'' آیتِ مبارکہ میں '' خمار '' سے مراد سر ڈھانپنے والی اوڑھنی ہے، یہ قرآن مجید کی نصِ صریح ہے، اس کی دلالت کسی اور معنی کیلئے تاویل قبول نہیں کرتی۔
حدیث رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سے دلیل: نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صلى الله عليه وآله وسلم: «يَا أَسْمَاءُ إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا بَلَغَتِ الْمَحِيضَ لَمْ تصْلُحْ أَنْ يُرَى مِنْهَا إِلَّا هَذَا وَهَذَا»، وَأَشَارَ إِلَى وَجْهِهِ وَكَفَّيْه. رواه أبو داود. یعنی: اَے اسماء عورت جب حیض کی عمر کو پہنچ جاتی ہے تو اس سے اس اور اس کے علاوہ کچھ بھی نظر آنا صحیح نہیں ہے۔ اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کی طرف اشارہ کیا۔
نبی اکرم صلوات الله وسلامه عليه وآلہ واصحابہ اجمعین نے ارشاد فرمایا: «لَا يَقْبَلُ اللهُ صَلَاةَ حَائِضٍ -من بلغت سن المحيض- إِلَّا بِخِمَارٍ» رواه الخمسة إلا النسائي. یعنی: جب عورت حیض کی عمر کو پہنچ جاۓ تو بغیر اوڑھنی کے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔
حجاب کے وجوب پر امتِ اسلامیہ کے متقدمین اور متاخرین سب علماء کا اجماع ہے، اور یہ ضروریاتِ دین میں سے ہے، اور حجاب ان علامات میں سے کوئی علامت نہیں ہے کہ جن سے مسلان کی غیر مسلم سے تمیز کی جاتی ہے، بلکہ یہ تو فرضِ لازم ہے، جو دین کا جز ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.