کیا ضرورت مند بہن کی دی گئی رقم زکا...

Egypt's Dar Al-Ifta

کیا ضرورت مند بہن کی دی گئی رقم زکاۃ میں شمار ہوگی؟

Question

میری ایک بہن ہے جس کی عمر ستر برس ہے، بیمار ہے چل پھر نہیں سکتی، اکیلی گاؤں میں اپنے گھر کے اندر رہتی ہے، نہ تو اس کا شوہر ہے اور نہ ہی اولاد، اس کی ایک خادمہ ہے جو اس کی خدمت کرتی ہے، میں بیس دنوں کے بعد اس کے پاس جاتا ہے ہوں اسے کچھ پیسے دیتا ہوں جو اس کی دوائی اور ضروریاتِ زندگی کیلئے کافی ہوتے ہیں اور خادمہ کو اجرت بھی دیتا ہوں، یہ سال بھر جو میں اسے پیسے دیتا ہوں میرے مال کی زکاۃ کا تقریبا تیسرا حصہ بن جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس کی نہ ہی کوئی آمدنی ہے اور نہ میرے باقی بہن بھائی اس کی کوئی خاص مدد کرتے ہیں۔ تو کیا میرے دیے ہوۓ پیسے میرے مال کی زکاۃ میں شمار ہو سکتے ہیں اور یہ زکاۃ کی تہائی رقم جو میں اسے دیتا ہوں دوسرے مصارفِ زکاۃ کو دیے جانے والے دوتہائی کی نسبت کثیر شمار کی جاۓ گی؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! سائل کیلئے جائز ہے کہ اگر اپنی بہن کو پیسے دیتے وقت زکاۃ کی نیت کی ہو تو اس رقم کو زکاۃ میں شمار کرے، رقم تھوڑی ہو زیادہ؛ لیکن شرط یہ ہو گی کہ یہ مال یا اس بہن کو دے یا اس کے معاملات اور ضروریات پر خرچ کرنے والے وکیل کو دے، اور یہ بھی شرط ہوگی کہ اس کا نفقہ اس بھائی پر واجب نہ ہو۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas