زرعی قرض

Egypt's Dar Al-Ifta

زرعی قرض

Question

اس قرض کا کیا حکم ہے جو کسان بینکوں سے اس شرط پر لیتے ہیں کہ کٹائی کے وقت 9% کے منافع کے ساتھ واپس کریں گے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: اگر صورتِ حال یہی ہے جو سوال میں بیان کی گئی ہے کہ کسان زراعت بڑھانے اور پیداوار میں اضافے کی خاطر زرعی بینکوں سے پیسے لیتے ہیں اور اس تھوڑے سے فائدے کے عوض جو کسانوں پر بوجھ بھی نہیں بنتا ان پیسوں کو زرعی پیداوار کی بہتری کیلئے استعمال کرتے ہیں تو یہ معاملہ بینک کا زرعی پروگراموں میں انوسٹمنٹ کرنے کے قبیل سے ہے ، یہ عمل جائز مضاربت کے قبیل سے ہو جاۓ گا ۔ اور منافع کو پہلے ہی مقرر کر لینا مضاربت کے منافی نہیں ہے؛ کیونکہ قرآن مجید اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کی سنت مطہرہ میں کوئی ایسی دلیل موجود نہیں ہے جو پہلے منافع مقرر کرنے سے منع کرتی ہو؛ اور اس لئے بھی کہ بعض فقہاءِ کرام کے نزدیک مضاربت شرکاء کے اتفاق کو قبول کرتی ہے؛ اور اسی راۓ کو دار الافتاء مصریہ نے اختیار کیا ہے اور دار الافتاء کے مطابق لوگوں کی مصلحت کی خاطر اس راۓ پر عمل کرنا زیادہ بہتر ہے۔
اس بناء پر مذکورہ سوال کے جواب میں ہم کہیں گے کہ جو منافع کسان بینکوں کو دیتے ہیں وہ اسی نفع کا جزء ہے جو بینک کی انوسٹمنٹ کی وجہ سے کسانوں کو حاصل ہوا ہے اور یہ شرعا جائز ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas