باپ کی مطلقہ سے شادی کرنا جس سے باپ...

Egypt's Dar Al-Ifta

باپ کی مطلقہ سے شادی کرنا جس سے باپ نے صحب نہ کی ہو

Question

 باپ کی غیر مدخول بھا مطلقہ کے ساتھ اس کی عدت گزرنے کے کافی عرصہ بعد شادی کرنے کا کیا حکم ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: امام ابنِ قدامہ رحمہ اللہ "المُغنِي" (7/ 86، ط. دار إحياء التراث العربي) میں محرمات عورتوں کی تعداد بیان کرتے ہوۓ فرماتے ہیں: چوتھی: باپ کی بیویاں؛ پس انسان پر باپ کی بیوی حرام ہے، چاہے بیٹا ہو یا اس سے نیچے درجہ کا پوتا، وارث ہو یا نہ ہو، نسبی بیٹا ہو یا رضاعی؛ کیونکہ اللہ تعالى تعالی نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿وَلَا تَنْكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُمْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ﴾ [النساء: 22]،یعنی: اور نہ نکاح کرو جن عورتوں سے نکاح کر چکے ہیں تمہارے باپ دادا مگر جو ہو چکا (اس سے پہلے سو وہ معاف ہے) سیدنا براء بن عازِب رضي الله عنه فرماتے ہیں: "لَقِيتُ خالي ومعه الرَّايةُ، فقلتُ: أين تُرِيدُ؟ قال: أَرسَلَنِي رسولُ اللهِ صلى اللهُ عليه وآله وسلم إلى رجلٍ تَزَوَّجَ امرأةَ أبيه مِن بعدِه أن أَضرِبَ عُنُقَه. أو قال: أَقتُلَه" رَواه النَّسائِيُّ. وفي رِوايةٍ قال: "لَقِيتُ عَمِّي الحارِثَ بنَ عَمرٍو ومعه الرَّايةُ ..." فذَكَرَ الخَبَرَ كذلك. رَواه سَعِيدٌ وغيرُه. یعنی: میں اپنے ماموں کو ملا جو کہ جھنڈا تھامے ہوۓ تھے، تو میں نے پوچھا: کہاں جا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے ایک ایسے سخص کی گردن اڑانے یا کہا قتل کرنے کیلئے بھیجا ہے جس نے اپنے والد کے بعد اس کی بیوی سے شادی کی ہے''۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ میں اپنے چچا حارث بن عمرو سے ملا جو جہ جھنڈا اٹھاۓ ہوۓ تھے۔۔۔۔ اس کے بعد اُسی طرح حدیث بیان کی۔
اس میں باپ اور قریب اور بعید کے دادے اور نانے سب کی بیویاں شامل ہیں، اس مسئلہ میں اہلِ علم کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے جسے ہم نے دیکھا ہو، الحمد للہ تعالی۔
امام ابو خطاب کلوذانی حنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جس سے باپ نے نکاح کیا ہو اس کی تحریم اجماع اور سنت سے مستفاد ہے، اور یہ فی الجملہ قطعی اجماع سے ثابت ہے۔ "الإنصاف للمرداوي" (8/ 50، ط. دار إحياء التراث العربي).
مزکورہ دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ انسان کا اپنے والد کی مطقہ سے شادی کرنا حرام ہے چاہے نے اس عورت سے صحبت ہو یا نہ کی ہو۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas