رجب کے مہینے میں روزہ رکھنا

Egypt's Dar Al-Ifta

رجب کے مہینے میں روزہ رکھنا

Question

 رجب کے مہینے میں روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! رجب کے مہینے کا روزہ ۔ چاہے ابتدائی ایام میں رکھا جاۓ یا اس مہینے کے کسی بھی دن میں رکھا جاۓ - جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں؛ اس لئے کہ نفلی روزے کے استحباب کے متعلق آنے والے دلائل میں عموم ہے اور کوئی ایسی دلیل بھی وارد نہیں ہوئی جو رجب میں روزہ رکھنے سے مانع ہو۔ شرعاً یہ بات مسلم ہے کہ امرِ مطلق زمان، مکان، اشخاص اور احوال میں عموم کا تقاضا کرتا ہے۔ اور دلیل کے بغیر اس میں کسی قسم کی تخصیص جائز نہیں ہے، ورنہ اسے دین میں بدعت شمار کیا جاۓ گا؛ کیونکہ یہ جس شیئ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے وسعت دی ہے اسے تنگ کر دینے کا عمل ہو گا۔
خصوصاً رجب میں روزے کی فضیلت پر جو دلائل وارد ہوۓ ہیں ان میں سے ایک حضرت ابی قلابہ رضی اللہ عنہ والی حدیث پاک ہے جس میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: '' فِي الْجَنَّةِ قَصْرٌ لِصُوَّامِ رَجَبٍ '' جنت میں ایک محل ہے جو کہ رجب کے روزے داروں کے لئے ہے۔'' اس حدیثِ پاک کو امام بیھقی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب '' شعب الایمان'' میں روایت کیا ہے, پھر فرمایا کہ امام احمد رحمہ اللہ فرمایا ہے: اگرچہ یہ حدیث پاک حضرت ابو قلابہ رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے جو تابعین میں سے ہیں لیکن ان جیسے لوگ ایسی بات صرف اسی صورت میں کرتے ہیں جب انہیں کسی بزگ ہستی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وازواجہ وسلم سے یہ بات پہنچائی ہو۔

رجب کے مہینے میں روزے کا مستحب ہونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے بھی ظاہر ہو رہا ہے یہ حدیث پاک حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے عرض کی: یارسول اللہ - صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم - میں نے کسی مہینے میں آپ ﷺ کو اس قدر روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا جتنے آپ شعبان کے مہینے میں روزے رکھتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ذَلِكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ، وَهُوَ شَهْرٌ تُرْفَعُ فِيهِ الْأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ، فَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ '' یعنی یہ ایسا مہینہ ہے جس کے رجب اور رمضان کے درمیان میں ہونے کی وجہ سے لوگ اس سے غافل رہتے ہیں حالانکہ اس مہینے میں لوگوں کے اعمال اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کیے جاتے ہیں۔ پس میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال پیش کئے جائیں تو میں روزے سے ہوں۔ اس حدیث پاک کو امام نسائی رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔
پس یہ حدیث پاک رجب کے مہینے میں روزے کے مستحب ہونے پر دلیل ہے۔
امام شوکانی رحمہ اللہ نے نیل الآوطار میں فرمایا حضرت اسامہ سے مروی حدیث پاک میں حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے فرمان [إنَّ شَعْبَانَ شَهْرٌ يَغْفُلُ عَنْهُ النَّاسُ بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ] کا ظاہر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ رجب کے مہینے میں روزہ مستحب ہے کیونکہ حدیث پاک کا ظاہر یہ کہتا اس سے مراد یہ ہے کہ لوگ جس طرح رمضان اور رجب کی تعظیم روزے کے ساتھ کرتے ہیں شعبان کی تعظیم روزے سے نہیں کرتے بلکہ شعبان میں روزے رکھنے سے غفلت برتتے ہیں۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas