تحية المسجد کا معنی

Egypt's Dar Al-Ifta

تحية المسجد کا معنی

Question

تحیۃ المسجد سے کیا مراد ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: مسجد میں داخل ہونے والے کیلئے دو رکعتیں ادا کرنا سنت ہے؛ ابو قتادہ سلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا: «إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ المَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ» رواه البخاري. یعنی: جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو اسے چاہیے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لے۔ ان دو رکعتوں کو تحیۃ المسجد کہا جاتا ہے، لیکن یہاں کچھ الفاظ محذوف ہیں جن کی تقدیر یہ ہے: صلاة ركعتين تحية لرب المسجد۔ (مسجد کے رب کیلئے تحیۃً دو رکلعت نماز) نہ کہ زمین کے اس ٹکڑے یعنی مسجد کیلئے۔ جس نے ان دو رکعتوں میں مسجد کا قصد کیا اس نے صحیح قصد نہیں کیا۔ "حاشية البجيرمي على الخطيب" 1/ 422میں آیا ہے: قَوْلُهُ: (تَحِيَّةُ الْمَسْجِدِ) امام زرکشی ابنِ عماد فرماتے ہیں: یہ اضافت غیر حقیقی اضافت ہے، کیونکہ مراد تَحِيَّةٌ لِرَبِّ الْمَسْجِدِ ہے؛ کیونکہ مقصود اللہ تعالی کی تعظیم ہے نہ زمین کے اس ٹکڑے کی۔ یہاں پر مضاف محذوف ہے یعنی: تَحِيَّةُ رَبِّ الْمَسْجِدِ۔ اگر کسی نے زمین کے اس ٹکڑے کی نیت کی تو صحیح نہیں؛ کیونکہ شرعاً زمین کے ٹکڑے کی عبادت مقصود نہیں بلکہ زمین کے اس ٹکڑے میں اللہ سبحانہ وتعالی کی عبادت مقصود ہوتی ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas