رمی کو آخری یومِ تشریق تک مؤخر کر ...

Egypt's Dar Al-Ifta

رمی کو آخری یومِ تشریق تک مؤخر کر دینا

Question

حاجی کا تمام ایام کی رمی کو آخری یومِ تشریق یعنی رخصت ہونے کے دن تک مؤخر کر دینے کا شرعی حکم کیا ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: شافعیہ اور حنابلہ نے ںحر کے دن جمرہ عقبہ کی رمی سمیت تمام جمروں کی رمی کو جمع کرنا جائز قرار دیا، پس حاجی دوسرے یا تیسرے یومِ تشریق کو جب رخصت ہونے لگے گا تو ایک ساتھ ہی رمی کر سکتا، صحیح قول کے مطابق یہ رمی ادا ہو گی قضاء نہیں ہو گی؛ کیونکہ تمام ایامِ منی ایک وقت کی طرح ہی ہیں، اس کو مسئلہ تدارک کہا جاتا ہے، شافعی میں مذہب قولِ ظاہر یہی ہے، (یعنی ان کے قواعد کے مطابق ہے) جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے "المجموع" میں فرمایا ہے، اور حنابلہ کا مذہب یہی ہے جیسا کہ امام ابنِ قدامہ رحمہ اللہ نے ''المغنی'' میں بیان کیا ہے۔
اس بناء پر: حاجی کیلئے ںحر کے دن جمرہ عقبہ کی رمی سمیت تمام جمروں کی رمی کو رخصت ہونے کے دن تک جمع کرنا شرعًا جائز ہے، ان علماء کے قول کے مطابق جو اس کے جواز کے قائل ہیں۔ اس میں ترتیب کا خیال رکھا جائے گا؛ جمرہ عقبہ سے رمی شروع کی جائے گی، پھر جمرہ صغری کی طرف لوٹے گا اور پھر جمرہ وسطی کی طرف۔ اور پھر جتنے دن اس نے منی میں گزارے ہیں ان کے حساب سے اسی طریقے سے رمی کرے گا۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas