حج کرنے کیلئے قرض لینا اور مدینہ طیبہ کی زیارت کرنا
Question
میں نے بیت اللہ شریف کا حج کیا اور اور اپنے بھائی سے پانچ سو سعودی ریال قرض لیے، اور ابھی تک وہ قرض واپس نہیں کیا اور نہ ہی میں مدینہ طیبہ جا سکا (شاہ مدینہ پر لاکھوں درود وسلام ہوں) اور میرا بھائی فوت ہو چکا ہے، تو کیا میرا حج صحیح ہے اور یہ بھی کہ اب میں اپنے بھائی کا قرض کیسے واپس کر سکتا ہوں؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: اگر صورت مسئلہ یہی ہے جو سوال میں بیان کی گئی ہے تو اگر حج کے ارکان اور شروط مکمل ہیں تو آپ کا حج صحیح ہے۔ مدینہ طیبہ (شاہ مدینہ پر لاکھوں درود وسلام ہوں) کی زیارت کرنا حج کے ارکان اور شروط میں سے نہیں ہے اس لئے مدینہ طیبہ (شاہ مدینہ پر لاکھوں درود وسلام ہوں) کی زیارت کرنا مستحب ہے اور حج اور عمرہ کے سفر کے آداب میں سے ہے لیکن حج اور عمرہ کے مناسک میں سے نہیں ہے۔ اور حج کے کچھ اخراجات کیلئے آپ کے قرض لینے یا ابھی تک یہ قرض واپس نہ کر سکنے سے حج کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ لیکن آپ پر واجب ہے کہ یہ قرض اپنے بھائی کے ورثہ یعنی ان کی بیوی اور ان کی اولاد وغیرہ کو واپس کر دیں اور پھر میراث کے شرعی حصے کے مطابق ہر وارث اس قرض میں سے اپنا احصہ وصول کر لے گا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.