خشک کھانے یا پکے ہوئے کھانے کی صورت...

Egypt's Dar Al-Ifta

خشک کھانے یا پکے ہوئے کھانے کی صورت میں کفارہ ادا کرنا

Question

کیا کفارہ پکے ہوےٴ ہوےٴ کھانے کی صورت میں دیا جاےٴ گا یا بغیر پکے کھانے کی صورت میں؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ جمہور فقہاء نے کفارہ ادا کرنے کے لیے فقیر کو کھانے پر ملکیت کی شرط رکھی ہے، اور ان کے نزدیک اجازت دینا یا قدرت دینا کافی نہیں ہے۔ چونکہ کفارہ کی ادائیگی ایک مالی ذمہ داری ہے، اس لیے ضروری ہے کہ غریب معلوم مقدار لے لے، لیکن اس کے برعکس حنفی فقہاء کرام رحمھم اللہ کہتے ہیں کہ فقراء کو دوپہر اور رات کے کھانے پر مدعو کر کے انہیں کھانے پر قدرت دے دینا کافی ہے۔ زبان میں کھانے کے معنی کی اصل پر قائم رہنا، اس میں ان کی دلیل یہ کے "إطعام" کا لغوی معنی کسی کیلیے کھانا ممکن بنانا ہے نہ کہ مالک بنانا، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ﴾ المائدة 89 یعنی: درمیانی درجے کا کھانا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو۔
اورگھر والوں کو کھانا کھلانا انہیں اجازت دینا ہوتا نہ کہ انہیں ملکیت دینا ۔
اس بنا پر: کفارہ پکے ہوئے کھانے کی صورت میں ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں، ان علماء کے قول کو مدنظر رکھتے ہوئے جنہوں نے اس کی اجازت دی ہے، اگرچہ بہتر ہے کہ اختلاف سے بچنے کیلیے خشک مواد کی صورت میں ادا کیا جائے؛ کیونکہ اختلاف سے بچنا مستحسب ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas