علماء پر تساہل کا الزام لگانا اور ا...

Egypt's Dar Al-Ifta

علماء پر تساہل کا الزام لگانا اور اظہارِ حق کا طریقہٴ کار

Question

کچھ لوگ متخصص اہل علم وحکمت پر چاپلوسی اور منافقت کا الزام لگاتے ہیں۔ تو حق کے اظہار کرنے کا احسن اور بہترین طریقہ کیا ہے ؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ حق کا بیان اور اظہار حکمت اور موعظتِ حسنہ کے ساتھ کرنے میں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تصدیق کرنا ہے: ﴿ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ﴾ [النحل: 125]. یعنی: " اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلاؤ، اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کرو"۔
دعوت دینے والے ہر شخص پر واجب ہے کہ وہ تشدد اور تعصب سے اجتناب کرتے ہوےٴ لوگوں سے ان کے فہم کے مطابق خطاب کرے اور دوسروں کے بارے میں بدگمانی نہ رکھے اور محض اختلاف رائے کی بنا پر ان پر دین کے بارے میں الزام نہ لگاےٴ۔
اسلام نے بلاوجہ کسی مسلمان کی توہین کرنے اور اسے نقصان پہنچانے سے منع فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا﴾ [الأحزاب: 58] یعنی: " اور جو ایمان دار مردوں اور عورتوں کو نا کردہ گناہوں پر ایذا پہنچاتے ہیں سو وہ اپنے سر بہتان اور صریح گناہ لیتے ہیں"۔
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ». متفق عليه. یعنی ’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں‘‘۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas