آفات کے زمانے میں فرض نمازوں میں ا...

Egypt's Dar Al-Ifta

آفات کے زمانے میں فرض نمازوں میں استقامت کے ساتھ دعاءِ قنوت پڑھنے کا حکم

Question

آفات کے زمانے میں فرض نمازوں میں استقامت کے ساتھ دعاءِ قنوت پڑھنے کا کیا حکم ہے، خاص طور پر دورِ حاضر میں جس آفت سے ہم گزر رہے ہیں؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ اگر مسلمانوں پر کوئی آفت آجائے تو تمام فقہاءِ اسلام کے نزدیک نمازِ فجر میں قنوت کے جائز ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے، لیکن فجر کے علاوہ دوسری فرض نمازوں میں قنوت پڑھنے کے بارے میں اختلاف ہے، پھر کچھ فقھاء - جیسے مالکی فقہاء - کے نزدیک قنوت صرف نماز فجر میں ہی پڑھی جاےٴ گی اور بعض حنفی فقہاءِ کرام - کے نزیک باقی جہری نمازوں میں بھی پڑھ سکتے ہیں اور فقہاءِ شافعیہ کے صحیح قول کے مطابق آفات کے وقت تمام نمازوں میں پڑھنا جائز ہے۔ اور فرماتے ہیں کہ آفت کی مثال وبا، قحط سالی، یا ایسی بارش ہے جو لوگوں کے گھروں یا فصلوں کو نقصان پہنچاےٴ، یا کسی دشمن کا خوف، یا کسی عالم کا اسیر بن جانا ہے۔
صاحبِ نظر پر یہ بات پوشیدہ نہیں کہ ملت اسلامیہ کسی قدر آفات اور وبائی امراض گزر رہی ہے اور کس قدر ساری قومیں مل کر اس پر حملہ آور ہیں، اس لیے اللہ تعالیٰ سے کثرتِ دعاء اور اس کے سامنے عاجزی و انکساری کرنے کی ضرورت ہے، اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ ہم سے ساری قوموں کے ہاتھوں کو روک دے گا اور ہماری سرزمین ہمیں واپس دلا دے گا اور یہ کہ وہ اپنے برگزیدہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کی تائید کر کے اور اس کی مقدس مقامات اسے لوٹا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کو ٹھنڈک عطا فرماےٴ گا۔ اور بلاشبہ وہ قریب ہے دعائیں قبول کرنے والا ہے۔

کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ آفات لا محدود اور جاری ہیں؛ لہذا عصر حاضر میں نمازِ فجر میں دعاءِ قنوت کا جائز ہونا ضروری ہے اور اس وقت عدمِ صرف ان لوگوں کے قول سے ثابت ہو گی جو کہتے ہیں کہ مصیبت محدود ہوتی ہے اور اس کا وقت ایک مہینہ یا چالیس دن سے زیادہ نہیں ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas