احادیث نبوی میں تحریف کرنے کے خلاف تنبیہ
Question
اس شخص کا کیا حکم ہے جو اپنے کسی مقصد کیلئے جان بوجھ احادیث نبوی میں تحریف کرتا ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! سنت چاہے قولی ہو یا عملی شرعی دلیل ہے؛ اللہ تعالی نے فرمایا ہے: ﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا﴾ [الحشر: 7]،یعنی: رسول تمہیں جو کچھ دیں لے لو اور جس چیز سے منع کریں اس سے رک جاؤ"۔ اورباری تعالی نے فرمایا: ﴿مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللهَ﴾ [النساء: 80] یعنی: جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔ اور ان کے علاوہ بھی بہت سے آیات ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کے قول، فعل اور تقریر شریعت ہیں جن کی اتباع کی جاتی ہے؛ کیونکہ ایک وحی وہ ہے جس کی تلاوت کی جاتی ہے اور وہ قرآن مجید ہے اور ایک وحی وہ ہے جس کی تلاوت نہیں کی جاتی اور سنتِ ثابتہ ہے۔
مسلمان کیلئے سنت کا انکار کرنا جائز نہیں ہے اور کوئی ایسا قول یا فعل بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم سے ثابت نہ ہو۔
جس نے کسی قول کو قولِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم پر ترجیح دی یا کسی رائے کو نبی اکرم سے ثابت شدہ حدیث پر مقدم کیا یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم سے ثابت کسی حدیث مبارکہ میں تحریف کی گویا اس نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم پر مقدم کیا اور اپنے رب کے اس حکم ﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا﴾ [الحشر: 7]؛ کی نافرمانی کی۔ تو پتا چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کی سنت کی حجیت نصِ قرانِ مجید سے ثابت ہے۔ لہذا مسلمان کیلئے سنتِ طیبہ کی اتباع کرنے میں پہلو تہی کرنا جائز نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی ایسی بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کی طرف منسوب کرنا جائز ہے جو سنتِ صحیحہ سے ثابت نہیں ہے، کیونکہ اس فعل کی سزا انتہائی سخت ہے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا: «مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ» متفق عليه. یعنی جس نے عمدا مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.