قبرستانوں کی تجدید اور تزئین و آرائ...

Egypt's Dar Al-Ifta

قبرستانوں کی تجدید اور تزئین و آرائش کے لیے شرعی ضوابط

Question

کسی ایسے قبرستان جس میں ہڈیاں موجود ہوں اس کی تجدید اور تزئین وآرائش کرتے وقت کون سے شرعی اقدامات عمل میں لانا ضروری ہیں؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ شرعی طور پر ثابت شدہ اصول یہ ہے کہ میت کو اس کی جگہ سے منتقل کرنا جائز نہیں؛ مگر اشد ضرورت کے وقت جائز ہے اور اس صورت میں منتقل کرنے کی صرف بقدرِ ضرورت ہی اجازت ہوگی۔ ضرورت کی مثال: جیسے قبرستان کے گرنے کے خوف کا خوف ہو، یا لاشوں کے ڈوب جانے کا خوف ہو، اور قبروں کے بھر جانے کی حالت میں بھی جائز ہے؛ یعنی اگر قبریں بھری ہوئی ہوں تو میتوں کو دوسری قبروں میں دفن کر دینا چاہیے۔ کیونکہ ضرورت کے علاوہ ایک ہی قبر میں ایک سے زیادہ میتوں کو اکٹھا کرنا جائز نہیں اور میتوں کو ایک پردے یعنی رکاوٹ کے ذریعے الگ الگ کرنا واجب ہے، چاہے وہ میتیں ایک ہی جنس سے ہوں۔
اور اگر ضروری ہو تو ایک ہی قبر کے اندر ایک سے زیادہ طبقات بنانا جائز ہے بشرطیکہ ایسا کرنا ممکن ہے، یا پرانی میتوں پر اینٹوں یا کنکریوں سے ایسی تہہ بنائی جاۓ میت کے ساتھ یہ تہہ مس نہ ہو۔ پھر اس تہہ پر مٹی ڈالی جاۓ، پھر نئی میت اس کے اوپر والی طبق میں دفن کی جاۓ، اور یہی حکم ہڈیوں کا ہے؛ یاد رہے کہ اس کام کی طرف آنا ایسی ضرورت کے وقت جائز ہو گا جو اس کے بغیر پوری نہ ہو سکے، اور اس کی شرط یہ ہے کہ میتوں یا ان کی بقایا ہڈیوں کے ساتھ عزت واحترام والا سلوک کیا جائے؛ کیونکہ مردہ مسلمان کی حرمت وہی ہے جو زندہ کی حرمت ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم
 

Share this:

Related Fatwas