ایک فرد کی گواہی سے نکاح منعقد ہونےکا حكم
Question
یہ سوال اس خفیہ شادی کی درستگی کے بارے میں ہے جس کے بارے میں زیر نمبر١٧ بابت سال ٢٠٠٨ کے تحت .......... کی طرف سے.......... کے خلاف مقدمہ دائر ہے
چونکہ مدعیہ نے اپنے سرپرست کو بتائے بغير مدعی علیہ سے بتاریخ ١١/٠٨/٢٠٠٧ خفیہ طریقے سے شادی کى ہے اور اس عقد نكاح پر ایک ہی شخص نے گواہی دی ہے ، تو کیا یہ نکاح درست ہے؟
Answer
فتویٰ اور عدليہ دونوں میں یہ بات طے شدہ ہے کہ دو گواہوں کا ايک ساته موجود ہونا اور دونوں کا ایجاب و قبول کو سننا عقد نکاح کے ارکان میں شامل ہے ، لہذا سوال ميں مذكور اس خفیہ عقد نکاح میں ایک رکن کی کمی رہ گئی ہے جس کی وجہ سے یہ عقد فاسد ہے ، لیکن اس کے بموجب مدعی علیہ پر مدعیہ کو مہر دینا لازم ہے ، کیونکہ اس نے اس کی شرمگاہ کو اپنے لئے حلال بنایا ہے ، اور اگر مدعی علیہ نے اس کے ساتھ مباشرت کی ہو اور اس کے نتیجے میں بچہ پیدا ہوا ہو یا حمل ٹھہرا ہو تو حمل كے زنده پيدا هونا اعتبار كيا جائے گا اور اس کا نسب مدعی علیہ سے ثابت ہوگا کیونکہ یہ وطی شبہ كے حكم ميں ہے ، اور ان خفيہ شادى والوں پر فوری طور پر الگ ہوجانا واجب ہے.
باقی اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.