مینڈکوں کو شکار کرنا اور ذبح کرکے م...

Egypt's Dar Al-Ifta

مینڈکوں کو شکار کرنا اور ذبح کرکے مینڈ ک کھانے والے ممالک کو برآمد کرنا

Question

سال ٢٠٠٧ مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل سوال پر مشتمل ہے:

کیا مینڈکوں کو شکار کرنا اور ذبح کرکے مینڈک کھانے والے ممالک کو برآمد کرنا جائز ہے؟

Answer

یہ سوال کئی مسائل کا مجموعہ ہے ، اس میں مینڈک كا شکار ، ذبح اور کھانے کی غرض سے برآمد کرنے کے مسائل شامل ہیں ،اور برآمد کرنے کا مسئلہ ذبح کے مسئلے پر مبنی ہے ، اس لئے یہاں اصل مسئلہ مینڈک کے قتل کی طرف لوٹتا ہے. واضح رہے کہ مینڈک کے قتل کی ممانعت میں کئی احادیث مبارکہ وارد ہیں ، ان احادیث مبارکہ میں سے حضرت عبد الرحمن بن عثمان کی ایک روایت ہے کہ "حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مینڈک کے قتل سے منع فرمایا ہے". اس حدیث کی امام احمد ، ابو داود ، نسائی ، ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کی ہے ، حاکم نے صحیح کہا ہے اور ذہبی نے اس کے متعلق خاموشی اختیار کی ہے.

" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے "صرد (یعنی گوریا کی طرح کے ایک پرندے) ، مینڈک ، چیونٹی اور ہدہد کے قتل سے منع فرمایا ہے". اس حدیث کی ابن ماجہ نے روایت کی ہے.

نیز حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنھما سے روایت ہے فرماتے ہیں: "حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مینڈک کے قتل سے منع فرمایا" اور ارشاد فرمایا:"ان کا ٹرٹرانا تسبیح ہے''. اس حدیث کی امام طبرانی نے الجامع الصغیر اور الاوسط میں روایت کی ہے.

اس کے علاوہ بیہقی نے اپنی سنن میں حضرت ابن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی ہے : '' مینڈکوں کو قتل مت کرو ، بے شک ان کا ٹرٹرانا تسبیح ہے'' امام بیہقی کہتے ہیں اس حدیث کی اسناد صحیح ہے.

اسی لئے حنفی ، شافعی ، حنبلی اور ظاہری اور دیگرحضرات مینڈکوں کے کھانے کو حرام قرار دیتے ہیں ، اور یہ حکم اس قاعدہ سے اخذ کرتے ہیں کہ جس جانورکے قتل سے منع کیا گیا ہے اس کا کھانا بھی نا جائز ہے ، کیونکہ اگر اس جانور کا گوشت کھانا جائز ہوتا تو اس کا ذبح کرنا بھی جائز ہوتا.

لیکن اللہ تعالی کے اس قول (أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ)[المائدۃ: ٩٦] تمہارے لئے سمندر کا شکار حلال کیا گیا ہے اور اس کا کھانا۔ اور اس حدیث مشہور:''اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے''، کے عموم سے اخذ کرتے ہوئے کئی علمائے کرام نے مینڈک كے کھانے كو جائز قرار دیا ہے ، ا ن حضرات میں مالکی ابن ابی لیلی ، شعبی ، اور ثوری بھی شامل ہیں جیسا کہ ایک قول ان سے مروی ہے ، اور یہ حضرات مینڈک کے قتل کے بارے میں وارد احادیث کو ضعیف قرار دیتے ہیں.

واضح رہے كہ ہم جمہور علمائے کرام کی رائے کی طرف مائل ہے جنہوں نے مینڈک کے قتل کی ممانعت کی بنا پر مینڈک كے کھانے كو حرام قرار دیا ہے ، کیونکہ اہل علم نے اس باب میں وارد احادیث کی مجموعی طور پر قابل اعتبار جانا ہے.

اس بنا پر اور سوال کے پیش نظرآپ کے لئے مینڈکوں کا شکار اور ان کو ذبح کرنا اوران كا برآمد کرنا جائز نہیں ہے.

باقی اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas