شادی شدہ مرد کا شادی شدہ عورت کے ساتھ زنا کى حد
Question
پہلا سوال: ایک شادی شدہ مرد نے ایک شادی شدہ عورت کے ساتھ ایک ایسے ملک میں زنا کیا جس میں حد زنا نافذ نہیں ہے ، تو اس کے توبہ کی کیا صورت ہے؟ کیا اس کے توبہ کے لئے یہ ضروری ہے کہ اس پر حد زنا نافذ کی جائے؟.
Answer
امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ، انہوں نے فرمایا: میں نے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ''علانیہ گناہگاروں کے علاوہ میرے ہر امتی کي معافي ہے، اور علانیہ گنہگاری میں سے یہ بھی ہے کہ آدمی رات میں کوئی عمل کرے ، اور اللہ تعالی اس کی پردہ پوشی فرما دے پھر صبح ہوتے ہی وه یہ کہے ، اے فلاں! میں نے رات میں یہ یہ کیا ، حالانکہ اس کا پروردگار رات بھر اس کی پردہ پوشی فرماتا رہا اور اس نے صبح ہوتے ہی اللہ کی پردہ پوشی کو چاک کر دیا''. اس لئے اگر کسی شخص سے کوئی گناہ ہو جائے اور اللہ تعالی نے اس کی پردہ پوشی فرما دی تو اس شخص کو چاہئے کہ اپنے آپ کو رسوا نہ کرے ، کیونکہ برائی کی پردہ پوشی کرنا اللہ تعالی کی ایک صفت ہے ، اس لئے برائی کا پردہ فاش کرنا اللہ تعالی کی اس نعمت کی ناشکری ہے اور اس کی پردہ پوشی کی توہین ہے ، اس لئے اس گنہگار پر اللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ کرنا اور اس گناہ سے باز رہنا اور اس پر نادم ہونا لازم ہے اور دوبارہ نہ لوٹنے کا پکا ارادہ کرنا بھی ضروری ہے ، اس کے علاوہ اسے چاہئے کہ کثرت سے توبہ و استغفار کرے ، کیونکہ اللہ تعالی نے گنہگار کو اس بات کا مکلف نہیں بنایا ہے کہ وہ اپنے آپ پر حد نافذ کرنے کی کوشش کرے ، بلکہ وہ تو اس بات کا پابند ہے کہ اپنے آپ کی پردہ پوشی کرے ، واضح رہے کہ حدود کا نفاذ مسلمانوں کے خلیفہ یا حاکم کا کام ہے ، یاد رہے کہ جب حضرت ماعز بن مالک نے ایک ایسی لڑکی کے ساتھ زنا کیا جو اس پر حلال نہیں تھی تو حضرت ہزال نے انہیں مشورہ دیا کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضری دیں ، جب وہ حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ سلم کے پاس چار بار گناہ کا اقرار کیا ، تو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انهيں سنگسار کرنے کا حکم صادر فرمایا اور حضرت ہزال سے فرمایا: ''اگر تم ان ان کی پردہ پوشی کر دیتے تو تمهارے لیے بہتر تھا''، اس حدیث کی ابو داود اور نسائی نے روایت کی ہے.
باقی اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے