چرم قربانی خیرات کرنے کا حکم

Egypt's Dar Al-Ifta

چرم قربانی خیرات کرنے کا حکم

Question

بت سال ٢٠٠٥ ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل سوال پر مشتمل ہے:

ہماری فلاحی انجمن مشرقی ترکستان - جو ابھی کمیونسٹ چین کے زیر حکم ہے- کے مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے کام کرتی ہے، چاہے ترکستانیوں کے یہ حقوق اندورن ملک سے متعلق ہوں یا بیرون ملک سے، اس کے علاوہ ہمارے ہاں ترکی میں ایک بڑی جامع مسجد ہے جو جامع ترکستان کے نام سے جانی جاتی ہے، ہم طلبہ کو تعلیمی وظائف دیتے ہیں، واضح رہے کہ فلاحی انجمن کے پاس آمدنی کے مستقل ذرائع نہیں ہیں بلکہ دوسروں کے تعاون پر اعتماد کرتی ہے، اس مقصد سے اور اس جیسے دوسرے مقاصد کی تکمیل کےلئے ہم کئی سالوں سے چرم ہائے قربانی جمع کیا کرتے تھے، اور اس کی آمدنی کو مذکورہ بالا امور میں صرف کیا کرتے تھے، مگر اس سال ہم یہ کام نہیں کر سکے کیونکہ کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ انجمن کےلئے چرم ہائے قربانی جمع کرنا جائز نہیں ہے اگر چہ مسجد وغیرہ کےلئے ہی کیوں نہ ہو، اس لئے ہم گذارش کرتے ہیں کہ آپ قریب سے قریب تر وقت میں اس کی وضاحت بیان فرمائیں تاکہ ہم غلط راستے پر چلنے سے محفوظ رہ سكیں.

Answer

مذکورہ بالا مقاصد کی تکمیل کےلئے قربانی کرنے والوں سے چرم ہائے قربانی جمع کرنا جائز ہے اور ان کا یہ عمل ایک قسم کا صدقہ یا عطیہ ہے اور صدقہ جائز ہے، لیکن قربانی میں سے کوئی چیز بیچنا اور اس کی قیمت سے استفادہ کرنے کو اکثر علمائے کرام نے ممنوع قرار دیا ہے، بہرحال مذکورہ بالا مقاصد کےلئے چرم قربانی کا خیرات کرنا ، یا اس میں سے کچھ خیرات کرنا جائز ہے، اور اس صورت میں چرموں کو فروخت کرنا اور ان کی قیمت کو فلاحی مقاصد میں لگانا جائز ہے.

واللہ سبحانہ و تعالی أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas