دہشتگرد تنظیم داعش کے سربراہ کی بیع...

Egypt's Dar Al-Ifta

دہشتگرد تنظیم داعش کے سربراہ کی بیعت کرنا

Question

کیا سربراہِ داعش کی بیعت صحیح اور شرعاً بیعت کے احکام لازم کرنے والی ہے؟

Answer

داعش کے سربراہ کی بیعت غیر شرعی بیعت ہے اور یہ بیعت کے احکام لازم کرنے والی نہیں اور نہ ہی اس پر بیعت کا اطلاق ہوتا ہے، کیونکہ اسلامی مفہوم کے مطابق بیعت کی کچھ شرائط ہیں جن کا امام میں پایا جانا ضروری ہے جن میں چند یہ ہیں: عدالت، اپنی تمام شروط کے ساتھ اس شخص میں موجود ہو(یعنی وہ شخص اپنی سیرت میں صاحب استقامت ہو) سربراہِ داعش میں یہ صفت کلیۃً مجہول ہے، کیونکہ اس کی سیرت کا کسی کو پتا ہی نہیں بلکہ اس کا اصلی نام بھی معلوم نہیں تو پھر وہ کیسے مسلمانوں کا امام بن سکتا ہے، اور حاکم کی بیعت کے مقاصد میں سے یہ بھی ہے وہ ان علوم ومعارف سے آشنا ہو جو اس عظیم فریضہ کو انجام دینے اور عوام کے مفادات کو حاصل کرنے میں مددگار ہوتے ہیں اور وہ شخص سب کے ہاں مشہور ومعروف ہو، لیکن جو شخص ذاتی طور پر مجہول ہو تو لوگ اس کی حیثیت، علم اور اہلیت کو کیسے جانیں، اور یہ چیزیں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ یہ بیعت شرعی طور پر باطل ہے۔

Share this:

Related Fatwas