دور حاضر کے خوارج

Egypt's Dar Al-Ifta

دور حاضر کے خوارج

Question

کیا دور حاضر میں بھی خوارج ہیں؟

Answer

امام علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے ہوۓ سنا ہے: عنقریب آخری زمانے میں کچھ ایسے لوگ نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے ( ان کی عقل میں فتور ہو گا ) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے ( یعنی حدیث شریف ) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ ( اس میں کچھ لگا نہیں رہتا ) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔ متفق عليه. یہ خوارج کی چند صفات ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ آخر زمانہ میں ظاہر ہوں گے، لہٰذا جس نے ان صفات کو کسی بھی زمانے میں اپنایا خوارج میں سے ہوگیا۔ بلاشبہ داعش اور اس جیسی شدت پسند جماعتیں اللہ تعالی کی حاکمیت اور شریعتِ الٰہی قائم کرنے کا دعویٰ کر کے مسلمان حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرتی ہیں عام لوگوں کی تکفیر کرتی ہیں، مسلمانوں کا خون اور ان کی عزتوں کو مباح سمجھتی ہیں اور "لا الٰه إلا الله" کہنے والوں میں قتل اور فتنے پھیلاتی ہیں، یہ سب چیزیں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ خوارج کا منہج دورِ حاضر میں کچھ فرقوں پر منطبق ہوتا ہے جن میں داعش سرِفہرست ہے۔

Share this:

Related Fatwas