تکفیر کا خطرہ

Egypt's Dar Al-Ifta

تکفیر کا خطرہ

Question

معاشرے میں تکفیر کا کیا خطرہ ہے اور کیا تکفیر کرنا افراد کا کام ہے؟

Answer

تکفیر ایک بد ترین مصیبت ہے جس نے معاشرتی وحدت کو پارہ پارہ کر کےبکھیر کر رکھ دیا ہے اور یہ ناحق خون بہانے کا سبب بن چکی ہے، اسلامی شریعت نے تکفیر کے خطرے سے بڑی شدت کے ساتھ متنبہ کیا ہے اور قرآن مجید اور سنت نبوی نے تکفیر  میں اس سے منع کیا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اور جو تم پر سلام کہے تو اس کو (کافر سمجھ کر) مت کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے "(النساء: 94) اور حدیث مبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’ اگر کوئی شخص کسی شخص کو کافر یا فاسق کہے اور وہ درحقیقت کافر یا فاسق نہ ہو تو خود کہنے والا فاسق اورکافر ہو جائے گا ۔ ‘‘۔ بخاری)، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تین چیزیں ایمان کی  اصل ہیں: جو لوگ لا إله إلا الله، کہتے ہوں ان سے باز رہنا، اور  نہ ہی کسی کو کسی گناہ کی وجہ سے کافر کہتے ہیں اور کسی عمل  کی وجہ سے ہم اسے اسلام سے خارج کرتے ہیں۔"روایتِ ابو داؤد ۔ اور علماء اسلام اس بات پر متفق ہیں کہ تکفیر صرف عدالتی حکم  کے ذریعےسے ہوتی ہے، لوگ اور معاشرے کے افراد کسی کی تکفیر نہیں کر سکتے، اور مسلمان کو اہل قبلہ میں سے کسی تکفیر  کرنے سے حتی الامکان بچنا چاہیےکیونکہ یہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے جو کہ لوگوں کو ملتِ اسلامیہ سے خارج کر کے ان کی عصمت اور  حقوق کو ضائع کرنے اور خون بہانے کی اساس بن سکتا ہے ۔

Share this:

Related Fatwas