خارجیوں کو کافر قرار دینے کا مسئلہ
Question
کیا خارجیوں کو کافر قرار دینے کا مسئلہ ان کے خلاف جنگ کیلئے بنیادی مسئلہ ہے؟
Answer
خوارج کو کافر قرار دینے یا نہ دینے سے ان کے ظلم کو روکنے، ان کے خلاف جہاد کرنے اور ان کا فساد ختم کرنے کیلئے جنگ کے واجب ہونے پر کوئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ جہاد اسلام میں مطلقاً ظالم کو روکنے کے لیے فرض کیا گیا ہے، خواہ یہ ظالم مسلمان ہو یا غیر مسلم، اور اس مسئلہ پر اللہ تعالیٰ کا یہ واضح فرمان قرآنِ پاک میں ہے: اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرادو، پس اگر ایک ان میں سے دوسرے پر ظلم کرے تو اس سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف رجوع کرے، ]الحجرات: 9]، اللہ سبحانه وتعالى نے باغی گروہ کے ایمان کی تصدیق کی، پھر بھی اس سے لڑنے کا حکم دیا۔ یہ ان کی زیادتی اور سرکشی کی وجہ سے ہے، اس لیے ہم کہتے ہیں: خوارج کے خلاف جہاد ایک شرعی فریضہ ہے جس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجر عظیم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے معصوم جانوں کا خون بہایا، زمین پر فساد پھیلایا، اور دینِ حنیف کی صورت کو بری طرح مسخ کیا۔ جہاں تک کفر اور ایمان کا مسئلہ ہے- جیسا کہ فقہاء نے بیان کیا ہے- اس پر دیگر امور مرتب ہوتے ہیں جو نکاح، طلاق ، میت کو غسل اور کفن دینے، اس کی نمازِ جنازہ پڑھنے، مسلمانوں کے قبرستانوں میں دفن کرنے اور وراثت وغیرہ سے متعلق ہیں۔