قدیم فقہی ورثے کو بالکل ناقابلِ تغیر ماننا خارجی افکار میں شامل ہونے کا ایک سبب ہے۔
Question
کیوں قدیم فقہی ورثے کو بالکل ناقابلِ تغیر ماننا خارجی افکار میں شامل ہونے کا ایک سبب ہے؟
Answer
قدیم فقہی ورثے کو بالکل ناقابلِ تغیر ماننا بہت بڑی غلطی ہے، کیونکہ کثیر شرعی احکام زمان و مکان سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور اس پر اہل علم کا اتفاق ہے۔ اور اگر زمان و مکان میں فرق معمولی سا ہو تو فتویٰ یا شرعی حکم اس فرق سے متاثر نہیں ہوتا اور اگر ہم اسلام کے پہلے بارا سو سال اور مواصلات اور نقل و حمل کے انقلاب کے بعد دنیا میں رونما ہونے والی عظیم انقلابی تبدیلی والے آخری دو سو سال میں موازنہ کریں تو یہ بات ملاحظہ کر سکتے ہیں۔اس تبدیلی نے نہ صرف دنیا کی شکل بدل دی ہے بلکہ تبدیلی کی رفتار کو بھی تیز کردیا ہے؛ جو کہ ہر دور کے علماء سے تقاضا کرتی ہے کہ وہ فقہی احکام کو تیزی سے بدلتے ہوۓ واقع کے مطابق مسلسل ڈھالتے رہیں اور انہیں تیز رفتار تبدیلیوں سے ہم آہنگ کرتے رہیں۔اور یہ وہ چیز ہے جس کا شدت پسندوں کو علم نہیں کیونکہ وہ اس نئی موافقت کو مذہبِ اسلاف سے انحراف سمجھتے ہیں اور حقیقت یہ ہے ان کا اصل مذہب ہماری بات کی موافقت کرتا ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ اسلاف نے بھی واقع تبدیل ہو جانے کی وجہ سے اکثر مسائل میں اپنے اسلاف سے اختلاف کیا ہے۔