عقلی علوم میں مسلمانوں کی دلچسپی

Egypt's Dar Al-Ifta

عقلی علوم میں مسلمانوں کی دلچسپی

Question

کیا عقلی علوم میں مسلمانوں کی دلچسپی کتاب و سنت کو ترک کرنے کے مترادف ہے جیسا کہ انتہاپسندوں کا دعویٰ ہے؟

Answer

عقلی علوم کا اہتمام کتاب و سنت کااہتمام ہے، کیونکہ عقل کے ذریعے ہی   معتبر دلیل کے طور پر کتاب و سنت کی صحت کا ادراک ہوتا ہے، پھر یہ سمجھتا جاتا ہے کہ بندوں کیلئے آۓ ہوۓ اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کے خطاب کی مراد کیا ہے۔ عقل نقلی علوم کی ضد نہیں بلکہ دونوں چیزیں ایک دوسرے کو مکمل کرتی ہیں پس جس طرح کچھ ایسے امور ہیں جن کا ثبوت عقل کو چھوڑ کر محض نقل سے اور کتاب و سنت سے مکمل نہیں ہوسکتا، مثلاً اللہ تعالی  کا وجود،  اسی طرح کچھ ایسے امور بھی ہیں جن کا ادراک اکیلی عقل نہیں کر سکتی مثلاً جنت و دوزخ  کا وجود، میزان اور پل صراط کی حقیقت اور جنوں اور فرشتوں کی فطرت۔ جہاں تک فقہی احکام کا تعلق ہے، مثلاً نماز کے فرائض، سنتیں اور آداب، تو عقل خواہ ان احکام کو وضع نہیں کرتی، لیکن عقل ہی کتاب و سنت کی نصوص سے ان کا ادراک کرتی ہے۔ باہم مشابہت والے مسائل کو ایک دوسرے سےالحاق کرتی ہے؛ لہٰذا عقل کی ایکسرسائز کا اہتمام کرنا اور اس کے قوانین کو منضبط کرنا بہت اہمیت کے حامل ہے، کیونکہ اگر عقل خراب ہو جائے تو فہم میں خرابی واقع ہو جاتی ہے، اور اگر فہم میں خرابی واقع ہو جائے تو اللہ کی مراد  سے انحراف لازم آتا ہے ، اور اسی لیے اللہ تعالیٰ اسی معنی کی طرف ہمیں متوجہ کرتے ہوۓ فرماتا ہے: {بے شک اس میں عقل مندوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں}۔[الرعد: 4]  اور فرمایا: {تحقیق ہم نے کھول کر نشانیاں بیان کر دی ہیں ان کے لیے جو سمجھتے ہیں۔ } [الانعام: 98]۔

Share this:

Related Fatwas