اسلامی فقہ میں دنیا کی تقسیم

Egypt's Dar Al-Ifta

اسلامی فقہ میں دنیا کی تقسیم

Question

دنیا کے ممالک کو مختلف اقسام میں تقسیم کرنے پر فقہاء کا کیا موقف ہے؟

Answer

جمہور فقہاء نے دنیا کے ممالک کو دار اسلام اور دارحرب اور دارِ معاہدہ، جنگ بندی وصلح میں تقسیم کیا ہے، اور اس سب کے ساتھ اسے دارِ معاہدہ جنگ بندی اورصلح کہا جاتا ہے۔ حنفی علماء کا خیال ہے کہ دنیا کے ممالک دار اسلام اور دارحرب میں منقسم ہیں جبکہ فقہاء کی دوسری جماعت نے دنیا کے ممالک کو "دار سلام"، "دار حرب"، "دار صلح"، " دار عہد" اور "دار امن" میں تقسیم کیا ہے۔ اور انہوں نے قرار دیا کہ جب تک کسی ریاست میں -چاہے کوئی بھی ریاست ہو - معمول کے مطابق نمازیں ادا کی جا رہی ہوں اور عبادت کی آزادی ہو اسے دارِامن و سلام  سمجھا جاۓ گا  نہ کہ دارِ حرب،چاہے وہ غیر مسلم ملک ہی کیوں نہ ہو۔  اور یہ کہ ہر وہ ریاست جو اقوام متحدہ کے قانون کے تحت آتی ہے وہ دارِ معاہدہ ہے دارِ حرب نہیں۔ اس دور میں دنیا کے بیشتر ممالک درحقیقت صلح اور جنگ بندی کی ریاستیں ہیں۔ یہ اس لئے کہ بین الاقوامی چارٹرز اور معاہدوں میں ملت اسلامیہ دیگر اقوام کے ساتھ شریک ہے اور اس بناء پر ان ممالک کو دارِ امن وسلامتی سمجھا جاتا ہے، نہ کہ دارِ اسلام۔ کیونکہ دارالاسلام وہ ملک ہوتا ہے جس پر مسلمانوں کی حکومت ہو۔

Share this:

Related Fatwas