اسلام میں جہاد اور قتال کے مفہوم میں فرق
Question
اسلام میں جہاد اور قتال کے مفہوم میں کیا فرق ہے
Answer
جواب: اسلام میں جہاد کا مفہوم بہت وسیع ہے اور وہ قتال کے مفہوم سے مختلف ہے، جہاد فی سبیل اللّٰه رضائے الٰہی کے حصول کے اپنے نفس، خواہشات اور شیطان کے خلاف لڑائی میں توانائی خرچ کرنے اور جد وجہد کرنے کا نام ہے، اللّٰه کریم نے ارشاد فرمایا: ﴿وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ﴾ [العنكبوت: 69] "اور جنہوں نے ہمارے لیے کوشش کی ہم انہیں ضرور اپنی راہیں سمجھا دیں گے، اور بے شک اللہ نیکو کاروں کے ساتھ ہے"۔ اس باب میں شرعاً جہاد کا اطلاق قتال کی بعض اقسام پر ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ ظلم وزیادتی کرنے والوں کی ایذا رسانیوں اور تکالیف کو روکنے کے لیے ان سے قتال کرنااور اسی طرح باغیوں سے قتال کرنا بھی جہاد ہے۔ جہاد اپنے اس محدود معنیٰ میں فرض کفایہ ہے یعنی اگر کچھ لوگ اس پہ عمل کر لیں سب کی طرف سے ادا ہو جاتا ہے اور اس کے لیے علماء نے خاص شرائط بیان کی ہیں ان کے بغیر یہ جہاد جائز نہیں ہے۔ اس کے برعکس جہاد اپنے وسیع مفہوم میں ہر مکلف انسان پر فرض عین ہے۔ اور قتال کی ایسی اقسام بھی ہیں جنہیں جہاد فی سبیل اللّٰه کا نادینا جائز نہیں ہے،جیسے وہ قتال جس میں شرعی شرائط میں سے کسی شرط کا فقدان ہو جیسے ولی الامر کی اجازت کا نہ پایا جانا یا پرامن لوگوں پر حملہ آور ہونا جیسا کہ دہشت گرد گروہ کرتے ہیں۔