صلاۃِ توبہ

Egypt's Dar Al-Ifta

صلاۃِ توبہ

Question

صلاۃِ توبہ کا کیا حکم ہے؟ اور یہ کب پڑھی جاتی ہے؟

Answer

سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو آدمی بھی کوئی گناہ کرتا ہے پھر اٹھ کر وضو کرتا، پھر نماز پڑھتا، پھر اللہ سے استغفار کرتا تو اللہ تعالی اسے معاف فرما دیتاہے۔" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: { اور وہ لوگ جب کوئی کھلا گناہ کر بیٹھیں یا اپنے حق میں ظلم کریں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں سے بخشش مانگتے ہیں} [آل عمران: 135] امام ترمذی نے اسے اپنی "السنن" میں روایت کیا ہے۔

یہ حدیث صلاۃِ توبہ کے جواز پر دلیل ہے اور اس نماز کے مستحب ہونے پر چاروں مذاہب کا اتفاق کا ہے، مسلمان کے لیے مستحب ہے کہ اگر وہ گناہ کر بیٹھے تو وضو کرے اور وضو کو اچھی طرح کرے، پھر دو رکعت نماز پڑھے جن میں وہ اپنے دل کو مستحضر رکھے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے خشوع خضوع کرنے کی کوشش کرے، پھر اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے، تو اللہ تعالیٰ اپنی نظرِ کرم سے اس کو معاف کر دیتا ہے۔ اسے توبہ کی شرائط بھی پوری کرنی ہوں گی وہ یہ کہ گناہ پر نادم ہو اور اس کی طرف واپس نہ آنے کا عزم کرے اور اگر یہ توبہ کسی شخص کے حق سے متعلق ہے تو وہ حق اسے واپس کرے۔

والله أعلم

Share this:

Related Fatwas