اجارہ داری

Egypt's Dar Al-Ifta

اجارہ داری

Question

سبسٹی والی اشیا کو قابو کرنے اور ان پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے اور انہیں بلیک مارکیٹ میں فروخت کرنے کی کیا سزا ہے؟

Answer

سبسٹی والی اشیا یعنی رعایتی سامان کو بغیر حق کے حاصل کرنا، یا ناجائز طور پر اس پر قبضہ کرنا، انہیں بلیک مارکیٹ میں بیچنا، یا (قیمت بڑھانے کیلئے ان کو جمع کر کے) ان پر اجارہ داری قائم کرنا شریعت کی رو سے حرام اور بڑے گناہ والا فعل ہے۔ کیونکہ یہ حقداروں کے حق پر اور ان کے مال پر دست درازی ہے اور سرکاری  مال کو ناحق ہڑپ کرنا  ہے اور حاکم کی نافرمانی ہے جس کی اطاعت-گناہ کے سوا  امور میں-  کواللہ تعالیٰ نے  اپنی اطاعت اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وصحبہ وسلم کی اطاعت کےساتھ بیان کیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: {اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور ان لوگوں کی جو تم میں سے  اولی الامر ہیں} (النساء: 59)۔ پس جو لوگ رعایتی اشیا کو ضبط کرنے اور بیچنے جیسے مذموم کاموں کا ارتکاب کرتے ہیں ان کو شریعت مطہرہ نےتنبیہ کی ہے کہ وہ اس بدعنوانی سے باز آ جائیں اور توبہ کریں؛ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے کعب بن عُجرہ، وہ گوشت جو حرام سے پلتا ہے جنت میں داخل نہیں ہو گا، جہنم اس کی زیادہ حقدار ہے۔ اے کعب بن عجرہ لوگ دو قسموں کے ہیں: ایک (نیک اعمال کر کے) اپنا نفس خریدنے والا اور وہ اسے آزاد کرنے والا ہے اور دوسرا (شیطان کی پیروی کر کے  اپنا نفس اسے) بیچنے والا اور وہ اسے ہلاک کرنے والا ہے۔‘‘ اسے امام احمد رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔

اس فعل کا مرتکب اس عقاب کے علاوہ جو اللہ تعالی نے آخرت میں اس کے لیے تیار کر رکھا ہے قانون کی مقرر کردہ سزا کا بھی مستحق ہے۔

Share this:

Related Fatwas