تمكين (اختیار دینے/کسی چیز پر قدرت ...

Egypt's Dar Al-Ifta

تمكين (اختیار دینے/کسی چیز پر قدرت دینے) کا مفہوم ۔

Question

قرآن و سنت میں "تمكين" (اختیار دینے/کسی چیز پر قدرت دینے) کی اصطلاح کا صحیح مفہوم کیا ہے، اور انتہا پسند گروہوں نے اس مفہوم میں کیسے تحریف کی ہے؟

Answer

کتاب و سنت میں  "تمكين"کا مفہوم متعدد معانی کے گرد گھومتا ہے جو اس کے مقاصد کی کثرت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ مثلاً: اللہ تعالی کا اپنے مومن بندوں کو دین قائم رکھنے پر قدرت دینا، جو کہ "تمكين"یعنی اختیار اور قدرت کا اہم ترین مقصد ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں دنیا میں حکومت دے دیں تو نماز کی پابندی کریں اور زکوٰۃ دیں اور نیک کام کا حکم کریں اور برے کاموں سے روکیں "([الحج: 41])۔یا بنی آدم کے لیے زمین کو مسخر کرنا، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: "اور ہم نے تمہیں زمین کی تسخیر بخشی اور اس میں تمہاری زندگی کا سامان بنا دیا، تم بہت کم شکر کرتے ہو۔ "(الاعراف: 10) یا  اس کا معنی ہے بادشاہی اور اس کے اسباب عطا کرنا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "ہم نے اسے زمین میں بادشاہی دی تھی اور اسے ہر طرح کا ساز و سامان دیا تھا۔"(الکہف: 84) خلاصہ یہ کہ "تمکین" کے معنی عام ہیں جو کہ صرف اللہ تعالی کا اپنے کو جس قدر وہ چاہے اختیار اور قدرت دینا ہے، یعنی  وہی اپنی طاقت اور قوت سے قدرت دینے والا ہے، اس لیے اس نے "تمکین" یعنی اختیار دینے کو اپنی وہ ذات کی طرف منسوب کیا ہے، (یعنی کسی چیز پر قدرت اور اختیار دینے والا وہی ہے)  اور "تمکین"  کا صحیح فہم یہی ہے کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے ہوتی ہے، لیکن انتہا پسند گروہوں نے"تمکین" کے تمام معانی کو  اللہ تعالی کی بجاۓ اپنی جماعتوں کی طرف منسوب کر کے انہیں طاقت، تسلط، حکمرانی، اور سیاسی موجودگی کے ذریعے اختیار دینے اوراس اختیار کواپنی قوت اور طاقت کے ذریعے سےنافذ کرنے تک محصور کردیے ہیں۔ پس انہوں نے تمکین کا مفہوم استعمال میں لیا اور اس میں تحریف کر کےاسے اپنے اپنے مناہج اور سیاسی فوائد کے مطابق ڈھال لیاہے۔

Share this:

Related Fatwas