سنت نبویہ میں مذکور گمراہ فرقوں کے ...

Egypt's Dar Al-Ifta

سنت نبویہ میں مذکور گمراہ فرقوں کے کچھ اوصاف

Question

کیا خارجیوں اور انتہا پسندوں کے بارے میں سنت نبوی نے کچھ بیان کیا ہے؟

Answer

سنت نبوی میں عمومی طور پر کچھ ایسی وضاحتیں بیان کی گئی ہیں کہ جن لوگوں یہ میں پائی جائیں ان سے بچنا ضروری ہےاور ان کے منہج کی اتباع بھی نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ وہ انتہا پسند ہیں اور شریعت کی تعلیمات سے دور ہیں۔ ابو ادریس خولانی کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے حذیفہ بن یمان کو کہتے سنا:" لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے بارے میں پوچھا کرتے تھے لیکن میں شر کے بارے میں پوچھتا تھا۔ اس خوف سے کہ کہیں میری زندگی میں ہی شر نہ پیدا ہو جائے۔ میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! ہم جاہلیت اور شر کے دور میں تھے پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس خیر سے نوازا تو کیا اس خیر کے بعد پھر شر کا زمانہ ہو گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ میں نے پوچھا: کیا اس شر کے بعد پھر خیر کا زمانہ آئے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، لیکن اس خیر میں کمزوری ہو گی۔ میں نے پوچھا کہ کمزوری کیا ہو گی؟ فرمایا کہ کچھ لوگ ہوں گے جو میری سنت اور ہدایت کے خلاف چلیں گے، ان کی کچھ باتوں کا تم اعتراف کرو گے اور کچھ کا انکار کرو گے۔ میں نے پوچھا کیا پھر دور خیر کے بعد پھر شر آئے گا؟ فرمایا کہ ہاں جہنم کی طرف سے بلانے والے دوزخ کے دروازوں پر کھڑے ہوں گے، جو ان کی بات مان لے گا وہ اس میں انہیں جھٹک دیں گے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! ان کی کچھ صفت بیان کیجئے۔ فرمایا کہ وہ ہمارے ہی جیسے ہوں گے اور ہماری ہی زبان ( عربی ) بولیں گے۔ میں نے پوچھا: پھر اگر میں نے وہ زمانہ پایا تو آپ مجھے ان کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا کہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ رہنا۔ میں نے کہا کہ اگر مسلمانوں کی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا کوئی امام ہو؟ فرمایا کہ پھر ان تمام لوگوں سے الگ ہو جانا خواہ تمہیں جنگل میں جا کر درختوں کی جڑیں چبانی پڑیں یہاں تک کہ اسی حالت میں تمہاری موت آ جائے۔ "متفق علیہ۔

حدیث میں مذکور لفظ (دخن) یعنی کمزوری سے مراد صحیح اور معتمد ہدایت سے راہنمائی نہ لینا ہے، کیونکہ اس میں صحیح کے ساتھ غلط خلط ملط ہوتا ہے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد میں ہے: " فرمایا کہ کچھ لوگ ہوں گے جو میری سنت اور ہدایت کے خلاف چلیں گے، ان کی کچھ باتوں کا تم اعتراف کرو گے اور کچھ کا انکار کرو گے ۔ یعنی جو کچھ وہ کریں گے اس میں تم ان کو جھٹلاؤ گے اور وہ دعویٰ کریں گے کہ یہ صحیح ہے۔

Share this:

Related Fatwas