تکفیری گروہوں کاحقیقت سے الگ رہنا
Question
ہم تکفیری گروہوں کی طرف سے اپنائے گئے بہت سے مظاہر کو دیکھتے ہیں کہ وہ معاشروں کے فطری مظاہر سے الگ تھلگ رہتے ہیں۔خواہ لباس ہو، رہن سہن ہو یا نظریات ہوں، تو اس کی وجہ کیا ہے؟
Answer
انتہا پسند اور دہشت گرد جماعتیں، یا وہ لوگ جو ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں، اس نظرے پر یقین رکھتے ہیں جسے ہم "نصوص میں مذکور کی نمائندگی " کا نظریہ کہہ سکتے ہیں (یعنی شریعت میں مطلوب شخص کی نمائندگی) یا جسے کچھ لوگ متبادل اقدار کا نام دیتے ہیں، جس کا مقصد ایسا ماحول اور واقع پیدا کرنا ہے جوشرعی نصوص میں بیان کیا گیا ہے، تاکہ یہ دعویٰ کیا جا سکے کہ یہی وہ طبقہ ہے جو نصوص میں مقصود ہے، یا جو ان نصوص کےتحت آتا ہے۔
انتہا پسند گروہوں کے ڈسکورس کا اشکال یہ ہے یہ لوگ مختلف سیاق و سباق میں آنے والی نصوص یا تاریخی روایات کو اپناتے ہیں، اور ان نصوص میں مذکور شخص کی اس طرح نمائندگی کرنے کی کوشش کرتے ہیں جیسے یہی وہ لوگ ہوں جن پر ان نصوص کا اطلاق مقصود ہے، اور اس کی مثالیں ان غیبی حالات بیان کرنے والی نصوص میں بکثرت موجود ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتاۓ اور آپ ﷺ کو اللہ تعالی نے ان پر مطلع فرمایا تھا کیونکہ آپ ﷺ مقام نبوت پر فائز ہیں۔ مثال کے طور پر، اسلامی دنیا میں سیاہ پرچم اس لیے نمودار ہوئے کہ سیاہ پرچم والے لوگ اس بات کی نمائندگی کر رہے تھے جو آپ ﷺ کے اس فرمان میں بیان کی گئی ہے: "جب تم خراسان کی طرف سے سیاہ جھنڈے آتے دیکھو تو ان کے نیچے آ جانا ۔ کیونکہ خلیفۃ اللہ مہدی یہیں ہوگا ۔
چنانچہ انہوں نے اس حدیث کو لیا اور لوگوں کے سامنے سیاہ جھنڈوں لے کر ظاہر ہو گئے تاکہ ان کو اس بات پر جمع کر سکیں کہ گویا اس حدیث کا اطلاق انہیں لوگوں پر ہوتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ، مختلف گروہ اور جماعتیں ایسے جھنڈے اٹھائے ظاہر ہوتی رہتی ہیں تاکہ وہ شرعی لائل میں مذکور لوگوں کی نمائیدگی کرسکیں ۔
اس دور میں ہم جہادی تنظیموں سے تعلق رکھنے والےکچھ لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ کچھ احادیث کو جو معلومات کے طور پر آئی ہیں ان کا اس طرح اطلاق کرتے ہیں کہ انہیں ایک واجب شرعی حکم بنا دیتے ہیں۔