تاریخ میں تشدد کے مظاہر

Egypt's Dar Al-Ifta

تاریخ میں تشدد کے مظاہر

Question

کیا آپ ہمیں اسلامی تاریخ میں متشدد فکر کی کچھ مثالیں یاد دلا سکتے ہیں؟

Answer

اسلامی تاریخ ان لوگوں کی آراء سے بھری پڑی ہے جنہوں نے فکر یا عمل میں تشددانہ رویہ اپنایا ہے اور ان آراء کے ساتھ تعامل اور  ان کا علاج بڑی حکمت اور دانائی سے جاری رہا ؛ اسی قبیل سے ان تین لوگوں  کا قصہ بھی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے بارے میں پوچھنے کے لیے   آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درِ اقدس پر حاضر ہوۓ تھے، جب انہیں بتا دیا گیا تو گویا انہوں نے اسے کم خیال کیا پھر کہنے لگے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت ہی کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تو پچھلے اور اگلے سارے گناہ معاف کر دیے گئے ہیں، اس لئے ان میں سے ایک کہنے لگا: میں ساری رات عبادت کروں گا، دوسرے نے کہا: میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا اور کبھی ترک نہیں کروں گا، تیسرے نے کہا: میں عورتوں سے دور رہوں گا کبھی ان کے قریب نہیں جاؤں گا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: تمہی وہ لوگ ہو جنہوں نے فلاں فلاں بات کی ہے؟ اللہ کی قسم میں سب سے زیادہ اللہ تعالی سے ڈرنے والا اور پرہیزگار ہوں لیکن میں روزہ  بھی رکھتا ہوں اور چھوڑ بھی دیتا ہوں، نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، پس جس نے میری سنت سے روگردانی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے۔

موجودہ دور میں شدت پسندی کی مثال: ان تحریکوں  کا منہج ہے  جن کی اصل دین میں تشدد اور غلو ہے، اور اس منہج کو اپنے لیے ایک الگ خصوصیت اور شعار بنانے کے لیے کام کرتی ہیں، جیسے کہ بعض ایسے مواقع پر خوشی منانے کو حرام قرار دینا جسے شریعت نے مستحب قرار دیا ہو، جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد شریف کا جشن منانا۔ یا جس چیز کی حرمت پر شریعت میں کوئی دلیل نہ آئی ہو اسے حرام کرنا جیسے ماں کا دن یا شام النسم جیسے دن منانا جنہیں شریعتِ مطہرہ نے قطعی طور حرام نہیں کیا بلکہ شریعتِ مطہرہ ان کے متعلق خاموش ہے ۔

ان منظم سختیوں کے ذریعے یہ تحریکیں اپنے ثقافتی نظام کو ایک ممتاز اور خصوصی کردار دینے کی کوشش کر رہیں ہیں ، اس دعوے کے ساتھ کہ وہ اصولِ دین کی پابند ہیں حالانکہ وہ ان اصول سے بہت دور ہیں۔

Share this:

Related Fatwas