خودکش کارروائیاں

Egypt's Dar Al-Ifta

خودکش کارروائیاں

Question

کیا دہشت گرد جماعتوں کی طرف سے کی جانے والی خودکش کارروائیاں اسلام میں جائز ہیں؟

Answer

اس میں کوئی اخفاء نہیں کہ دہشت گرد جماعتوں کی طرف سے کی جانے والی خودکش کارروائیوں میں معاشرے کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پرامن اور بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے، اسی طرح ان جماعتوں کی طرف سے ان کی مخالفت کرنے والوں کو کافر اور موت کا مستحق قرار دینا ایک تحریف شدہ نظریہ ہے جو اسلام اور اس کی شریعتِ مطہرہ کی عکاسی نہیں کرتا جو پوری دنیا میں امن وسلامتی اور استحکام لے کر آئی  ہے۔

شریعت نے عام طور پر خون بہانے کو حرام قرار دیا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "جس نے کسی ایک جان کو قتل کیا، سوائے قتل کے یا زمین میں فساد کے، گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کیا، اور جس نے کسی ایک شخص کی جان بچائی، گویا اس نے تمام انسانوں کی جان بچائی ہے۔" [المائدہ: 32]۔ یہ گروہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ شریعت کے مقاصد کے خلاف ہے، جن میں سب سے اہم مقصد انسانی جان کی حفاظت اور احترام ہے۔ بلاشبہ  یہ کارروائیاں - درحقیقت - اسلام اور مسلمانوں کی صورت کو مسخ کر رہی ہیں کیونکہ ان میں ناحق قتلِ عام اور خونریزی ہوتی ہے۔

لہٰذا: یہ کارروائیاں اسلام میں ناجائز ہیں۔

Share this:

Related Fatwas